ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ اپنے برابر والوں کا تو کیا ادب کریں گے چھوٹے اپنے بڑوں کا ادب نہیں کرتے اسی وجہ سے خیر و برکت رخصت ہوگئی میرے ماموں صاحب جو حیدر آباد دکن میں تشریف رکھتے تھے ۔ مسلک میں ان کا ہم لوگوں سے اختلاف تھا صاحب سماع بھی تھے بلکہ اس میں بھی کسی قدر غلو کا درجہ ہو گیا تھا ۔ ان ماموں صاحب نے اپنے ایک مرید کو لکھا کہ دیکھو اشرف علی کا مسلک ہم سے جدا ہے اس لئے اس سے مت ملنا لیکن گستاخی بھی نہ کرنا اب اس واقعہ سے سمجھ لیجئے کہ کیسے لوگ تھے کہ باوجود اختلاف مسلک کے جو درجہ خلاف تک پہنچا ہوا تھا مرید کو کیا حکم دیا ۔ یہ ماموں صاحب حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے تو معتقد تھے مگر حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ سے خاص دلچسپی نہ تھی مگر مولانا شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بیحد معقتد تھے ۔ یہ فرمایا کرتے تھے کہ اس شخص نے اپنی ساری عمر کا حصہ اور اپنی عزت اپنی راحت سب دین کے واسطے وقف کر دیا ۔ ان پر یہ لوگ اس لئے اعتراض کرتے ہیں کہ ان کی وجہ سے ان کی روٹیوں میں کھنڈت پڑ گئی ۔ سبحان اللہ کیسی حق بات کہی ۔ (226) اصلاح وتربیت وظائف سے نہیں ہوتی ایک خط کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا ہے ۔ عجیب باتیں لکھی ہیں جن کے نہ سر ہے نہ پیر ۔ معجون مرکب ہے ۔ یہ سب رسمی مشائخ کی تعلیمات کے برکات ہیں ۔ طریق سے ان چیزوں کو کیا واسطہ ان مشائخ دکانداروں نے فن سے عدم واقفیت کی بناء پر لوگوں کو وظیفے بتلا بتلا کر حقیقت کو مخفی کر دیا ہے کیا اصلاح وتربیت کہیں وظائف سے ہوا کرتی ہے ۔ یہ اصلاح کا کام تو طبیب اور مریض کا سا معاملہ ہے اگر طبیب کسی مریض کو بجائے نسخے اور تدبیر کے وطیفہ بتلا دے تو اس سے علاج کو کیا تعلق ۔ اسی طرح یہاں پر سمجھ لیا جاوے ۔ (227) کوڑ مغزی کا کوئی علاج نہیں فرمایا کہ ایک صاحب کا پہلے خط آیا تھا کچھ ایسی ہی بے جوڑ باتیں لکھ کر لکھا تھا کہ حضور والا میرے لئے کچھ فرمائیں ۔ میں نے لکھ دیا تھا کہ پہلے تم کچھ لکھو میں جواب دوں گا اس پر پھر آج خط آیا ہے لکھا ہے کہ پہلے آپ ہی کچھ فرمائیں ۔ اب فرمائیے اس کی کیا تاویل