ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
برکات اور فیوض سے محروم رہ جائیں گے تو میں پوچھتا ہوں کہ کیا آپ برکات کے ٹھیکیدار بن کر تشریف لائے ہیں ۔ کیا ان میں جو بد اخلاقی رہے گی کیا یہ بد دینی نہیں تو پھر وہ اور کون سے فیوض و برکات ہیں جن سے آپ ان کو نوازیں گے اعمال اخلاق ہی تو دین کی جڑ ہیں ۔ جب یہ درست نہ ہوا تو دین کہاں رہا ۔ پھر برکات کیسی ۔ کیا باتیں بناتے ہیں جو دل میں ہے اس کو نہیں ظاہر کرتے کہ اگر ہم نے ان کی حرکتوں کی اصلاح اور روک ٹوک کی تو یہ غیر معتقد ہو کر چلے جائیں گے اور دوسروں کو جا کر غیر معتقد بنائیں گے پھر کوئی پاس نہ آئے گا ہمارے مال و جاہ میں کھنڈت پڑ جائے گی ۔ یہ تو مشائخ کے اغراض ہیں اور علماء کا یہ مرض ہے کہ روک ٹوک سے غیر معتقد ہو جائیں گے ۔ ہمارے علم و فضل کا اعتقاد نہ رہے گا دوسروں سے ذکر کر کے بدنام کریں گے مولانا سے نرے مولوی رہ جائیں گے ۔ (152) نو تعلیم یافتہ کے احکام شرعی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نے ایک معترض صاحب کو لکھا تھا کہ جب تم مبادی کو نہیں سمجھتے تو مقاصد کو کیا سمجھو گے ۔ بعضے لوگ باوجود نہ سمجھنے کے بڑا اختراعی کارخانہ ذہن میں جما کر علماء پر اعتراضات کرتے ہیں لیکن بحمد اللہ اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت سے ایک ہی جملہ میں بڑے سے بڑا جن اتر کر ففرو ہو جاتا ہے بغلیں ہی جھا نکتے رہ جاتے ہیں ۔ البتہ جن باتوں سے شبہات رفع ہوتے ہیں وہ ان کم علموں کو کتابوں سے نہیں معلوم ہو سکتیں کسی کی صحبت سے معلوم ہو سکتے ہیں ۔ اور گو ہیں وہ سب کتابوں ہی میں لیکن سمجھنے کےلئے تو فہم اور عقل کامل کی ضرورت ہے بدون اس کے سمجھ میں آنا مشکل ہے اور یہ دونوں چیزیں صرف کسی کامل کی صحبت اور اس کی جوتیاں سیدھی کرنے سے میسر ہو سکتی ہیں ۔ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں قال رابگذدار مرد حال شو پیش مردے کاملے پامال شو اس کو مثال سے سمجھ لیجئے کہ طب کی کتابوں کا سمجھنا مریض کا کام نہیں اور نہ ہر تندرست کا بلکہ طبیب کا کام ہے جو کہ فن سے واقف ہے ۔ اس کو ماہر فن ہی سمجھ سکتا ہے ۔ دوسروں کا اس میں دخل دینا اور سمجھنے کا دعوی کرنا اور لیاقت بگھارنا اس سے زیادہ وقت نہیں رکھتا جیسے ایک گاؤں میں ایک بوجھ بجکڑ رہتا تھا اس گاؤں کے قریب جنگل میں کھجور کا درخت تھا اس پر پکی