ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
سنبھل کے رکھنا قدم دشت خارمیں مجنوں کہ اس نواح میں سودابرہنہ پا بھی ہے وہ دھڑ سے زمین پر گرا اور افاقہ کے بعد کہا کہ میں تو حضور کا شغال رنگین ہوں حافظ صاحب نے کہ کہ شاہ صاحب اس ڈھونگ میں کیا رکھا ہے اتباع سنت اختیار کرو ۔ بھاگا اٹھ کر پیچھے مڑکر نہیں دیکھا ۔ (203) اصل چیز تعلیم ہے ایک نووارد صاحب نے حضرت والا کے دریافت فرمانے پر عرض کیا کہ میں مرید ہونے آیا ہوں اور فرمایا اگر مرید ہوگئے تعلیم نہ کروں گا ۔ اگر تعلیم چاہو گے مرید نہ کروں گا دونوں کو ایک جگہ جمع نہ کروں گا اب تمہارے نزدیک جو اہم ہو بتلا دو ۔ عرض کیا کہ مرید ہونا چاہتا ہوں فرمایا کہ اسی چور کو پکڑنا چاہتا تھا تعلیم سے انکار ۔ بیعت پر اصرار ۔ دیکھ لیجئے کہ لوگوں کو جہل میں کس قدر ابتلاء ہو رہا ہے ۔ مقصود کوغیر مقصود اور غیر مقصود کو مقصود سمجھ رکھا ہے اب اگر کھود کرید نہ کرتا تو ان کو تو جہل ہی میں ابتلاء رہتا ۔ ایسی خوش اخلاقی سے آنے والوں کا کیا نفع ۔ پھر ان صاحب کی طرف متوجہ ہو کر دریافت فرمایا کہ معلوم بھی ہوا کہ اصل چیز تعلیم ہے اور یہی ضروری چیز ہے ۔ بیعت سے بھی یہی مقصود ہے خود بیعت مقصود نہیں ۔ عرض جی معلوم ہوگیا ۔ دریافت فرمایا کہ اب بتلاؤ کیا خیال ہے ۔ عرض کیا کہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے میں بیعت کو مقدم سمجھا تھا اب تعلیم کی درخواست کرتا ہوں ۔ فرمایا کہ ماشاء اللہ سمجھ دار معلوم ہوتے ہو تم نے پریشان نہیں کیا اور سمجھ لینے کے بعد بیعت پر اصرار نہیں کیا بڑی طبیعت خوش ہوئی ۔ اب تم وطن واپس پہنچ کر بذریعہ خط اپنے حالات سے اطلاع دینا اور اس پر میں جو تعلیم کروں گا اس پر عمل کرنا ۔ اور اس کا خیال رکھنا کہ ایک خط میں مختلف مضمون نہ ہوں ایک ایک مرض کو لکھ کر علاج پوچھا جاوے ۔ جب اس سے نجات ہو جائے تب دوسرا لکھا جاوے ۔ پھر فرمایا کہ جو اپنی رعایت کرتا ہے اس کی رعایت کرنے کو خود بخود دل چاہتا ہے ۔ خدا نخواستہ آنے والوں سے کوئی بغض نہیں ۔ کینہ نہیں ۔ عداوت یا دشمنی نہیں ۔ اس واقعہ سے معلوم کر لیجئے ۔ میں نے ان پر کونسی سختی کی ۔ 15رجب المرجب سنہ 1351ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم سہ شنبہ