ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
خبر تھی کہ یہ ان کی ہی حکایت ہے چلو اچھا ہوا سن تو لیا کانوں میں تو پڑ گیا ۔ (343) ماموں اور چچا سے پردہ ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ متاخرین فقہاء نے تو اپنے ماموں اور چچا سے بھی پردہ کو مناسب کہا ہے ۔ بڑی دور نظر پہنچی ہے کہ بوجہ محرم ہونے کے اپنے لئے تو نہیں مگر اپنی اولاد کے لئے تو اس نظر سے دیکھیں گے ۔ (344) ایک اصولی بات ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ اصولی بات یہ ہے کہ آدمی جس کام کے لئے آوے صاف کہہ دے اب تو یہ چاہتے ہیں کہ دوسرا ہر حال میں تابع رہے اگر کہہ دیں تب راضی رہے نہ کہیں تب راضی رہے ۔ پوری بات کہہ دیں تب راضی ادھوری ہو تب راضی لکھے پڑھے ان پڑھ سب بد تمیزی میں مبتلاء ہیں ۔ اب ان ہی کو دیکھ لیجئے عالم فاضل طبیب اور یہ بد تمیزی آخر کہاں تک صبر کروں اور کہاں تک تغیر نہ ہو ۔ خادم ہوں مگر غلام تو نہیں نوکر نہیں ۔ خدمت کی طرح خدمت لو یہ بے ڈھنگا پن کیسا ۔ (345) آزادی کے ثمرات ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ جو آج کل مفسدوں کو آزادی سکھائی ہے اس کے یہ ثمرات ہیں ۔ اب بھگتیں اپنے کئے ہوئے کو ۔ اب دینی مدارس ہیں ان کے طلباء کی یہ حالت ہے کہ اب وہ نہ مہتمم کی سنتے ہیں نہ استادوں کی اور مہتمم بیچارے کا کیا خاک اثر ہوتا جارج پنجم کا اثر نہیں رہا ویسرائے کا اثر نہیں رہا ۔ آج کل اثر ہی کس کا ہے ۔ ملک کا امن تباہ وبرباد ہوگیا ہندوؤں کا کام بن گیا ۔ (346) دینی مدارس میں آزادی کی وبا ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جب دینی مدارس میں رہ کر اور پڑھ کر بھی دین نہ پیدا ہوا تو ایسے پڑھنے سے کیا فائدہ ۔ سوائے گراہی پھیلانے کے اور کیا نتیجہ ہو