ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
ملفوظات حکیم الامت جلد 8 ۔ 20 کلام الہی میں بھی تاثیر نہیں ۔ حالانکہ اس تاثیر کا نہ وعدہ کیا گیا ہے نہ دعوے اور اس سے بڑھ کر اگر اتفاق سے آیت یا حدیث سے کامیابی نہ ہوئی اور معمولی عملیات سے ہو گئی اس اور بھی عقیدہ میں فساد ہوگا کہ معمولی عملیات کو قرآن وحدیث سے زیادہ بابرکت سمجھے گا ۔ (403) مفارقت کی بناء عدم مناسبت ہے ایک شخص کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ میرا متنبہ کرنے سے انتقام لینا مقصود نہیں ہوتا بلکہ یہ ظاہر کرنا مقصود ہوتا ہے کہ تم کو مجھ سے اور مجھ کو تم سے مناسبت نہیں یہ اس لئے کہ نفع موقوف ہے مناسبت پر اور مناسبت ہے نہیں تو ایسوں کو یہاں آنے سے کیا فائدہ ۔ موسی علیہ السلام نے نعوذ بااللہ کونسی معصیت کی تھی ۔ عدم مناسبت ہی تو تھی جس پر خضر علیہ السلام نے کہا کہ هذا فراق بيني وبينك تو اسی طرح میری اور آپ کی مفارقت کی بناء معصیت نہیں ہے بلکہ عدم مناسبت ہے بلکہ اگر معصیت ہو تو وہ استفادہ سے ایسی مانع نہیں اس لئے کہ اس کے ازالہ ہی کے لئے تو تعلق پیدا کیا جاتا ہے البتہ مانع عدم مناسبت ہے ۔ (404) سیدھی اور صاف بات کہنے کی ضرورت ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت فلاں مولوی صاحب یہ کہتے تھے کہ حضرت کو جلال بہت ہے اس وجہ سے لوگ گھبرا جاتے ہیں ۔ حضرت والا نے مزاحا فرمایا کہ جی ہاں یہ تو مجھ کو حلال کریں اور میں جلال بھی نہ کروں ۔ بات یہ ہے کہ شروع میں تو جمال ہی ہوتا ہے ۔ سیدھا اور سہل سوال کرتا ہوں اس پر لوگ خود اینچ پینچ کرکے اس کو ٹیڑھا بنا لیتے ہیں ۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ سیدھی اور صاف بات ہو ۔ لوگوں کی عادت اس کے عکس ہوگئی ۔ میں اس میں مجبور ہو جاتا ہوں ۔ باقی یہاں نہ جمال ہے نہ جلال ۔ دیہاتی اور صاف بات ہوتی ہے ۔ اب چاہے اس کا نام جلال رکھ لیجئے اور چاہے جمال میری تو تحریر رقریر سب معاملات میں صاف اور کھلی ہوئی ہوتی ہیں علوم میں اگر ادق ہو وہ اور بات ہے ۔ (405)انتظام بڑی برکت کی چیز ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اپنے جو واقعات بیان کئے واقعی انتظام