ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
سے مجھ کو اس قدر جلد تغیر ہو جاتا ہے ۔ لوگ تو اس صادر ہونے والی بات کو دیکھتے ہیں ۔ اور میں اس کے منشاء کو دیکھتا ہوں اس لئے ان کے نزدیک وہ بات ہلکی ہے اور میرے نزدیک بھاری ہے ۔ (384) نعم الھیہ پر اظہار تشکر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت والا کی ذات اقدس سے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو ہدایت ہوئی اور تصانیف وغیرہ سے جو نفع پہنچا وہ احاطہ بیان سے باہر حق تعالی حضرت والا کی ذات مقدس کو مدت مدید تک ہمارے سروں پر قائم رکھیں ۔ فرمایا کہ یہ آپ کی محبت کی بات ہے باقی میں کیا اور میری ہستی ہی کیا اور یہ جو کچھ بھی مجھ سے خدمت لے لی گئی یہ سب حق تعالی طرف سے ہے وہ جس سے چاہیں اپنا کام لے لیں ۔ ہاں اس نعمت پر شکر گذار ہوں کہ مجھ سے کام لے لیا گیا اور اس کو میں ان کا فضل سمجھتا ہوں ۔ اور یہ اپنے بزرگوں کی دعا کی برکت اور ان کی جوتیوں کا صدقہ ہے اس لئے کہ مجھ کو ہی اپنی حالت خوب معلوم ہے نہ علم ہے نہ عمل ۔ ہاں اللہ کی مدد ہے ۔ (385) حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کا انگریزوں دوستی اور لا تعلقی کا اظہار ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہم انگریزوں کے نہ معتقد نہ محب اپنی مصلحت کی وجہ سے مخالفت مناسبت نہیں سمجھتے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ ہم انگریزوں کے دوست نہیں اپنے دوست ہیں اور جہاں انگریزوں کو میرے متعلق یہ یقین ہے کہ ہماری کوئی مخالفت نہیں کرتا وہں یہ بھی یقین ہے کہ کوئی تعلق بھی ہم سے نہیں رکھتا ۔ اور تعلق رکھنے میں بڑے مفسدے بھی ہیں ۔ تعلق رکھنا گویا آئندہ کے لئے امید دلانا ہے ۔ بعض بد فہم بد عقل مسلمان مجھ کو بد نام کرتے ہیں کہ انگریزوں سے تعلق ہے ۔ ارے عقل کے دشمنوں انگریزوں سے کیا تعلق ہوتا تم سے تعلق ہے ۔ میں نے جو اپنا مسلک اور مشرب عدم مخالفت پر رکھا اس میں اپنی قوم کی حفاظت کی اپنے دین کی حفاظت کی کانپور میں مچھلی بازار کی مسجد پر فساد ہوا تھا معزز مسلمانوں کے مشورہ سے ایک فیصلہ مرتب کیا گیا اس فیصلہ کے متعلق سرکاری طور پر میری رائے بھی معلوم کی گئی کہ اس فیصلہ کے متعلق کی کیا رائے ہے ۔ میں نے صاف لکھوادیا کہ یہ فیصلہ مذہب اسلام کے خلاف ہے اس لئے میری رائے اس کے خلاف ہے ۔ مگر اس کا الزام