ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
له لحا فظون جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حق تعالی خود قرآن مجید کے محافظ ہیں تو اگر کوئی شخص یہ کہنے لگے کہ جب خدا تعالی قرآن مجید کے محافظ ہیں تو پھر قرآن پاک کا پڑھنا لکھنا چھپوانا بھی چھوڑ دو کیا آج تک مسلمانوں نے ایسا کیا ہے میں اس کی حقیقت بتلاتا ہوں کہ انا له لحافظون کے معنی یہ ہیں کہ ہم ہر زمانہ میں ایسے لوگ اور ایسی جماعت پیدا فرماتے رہیں گے کہ اس کی حفاظت کرتی رہے گی اسی طرح پر دین کے سب کاموں کو سمجھ لیا جاوے کہ ان میں توکل کرنا تدابیر سے مانع نہیں بلکہ توکل کے یہ معنی ہیں کہ تدابیر کرو اور اللہ تعالی کو کار ساز سمجھو کیونکہ تدبیر کا حکم بھی انہوں ہی نے کیا ہے جیسا قرآن مجید کی حفاظت کی تدابیر کی جاتی ہے اور اللہ تعالی کو محافظ اعتقاد کیا جاتا ہے کیونکہ اس حفاظت کا حکم بھی انہوں ہی نے فرمایا ہے باقی دنیا کی تدبیر کرنا اور دین کو محض تقدیر وتوکل پر چھوڑ دینا یہ بے ڈھنگا پن کیسا ۔ 19 شعبان المعظم سنہ 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ (477) تھوڑی رقم بھی اللہ تعالی کی بڑی نعمت ہے ایک سائل نے آکر خرچ کا سوال کیا حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ کسی خاص رقم کا تعین ذہن میں رکھ کر سوال کر رہے ہو یا یہ خیال ہے کہ جو کم وبیش مل جائے گا اس پر راضی ہوں قبول کر لوں گا جو خیال تم ظاہر کرو اس کا جواب دوں ۔ عرض کیا کہ جو آپ مناسب خیال فرمائیں میں اس پر راضی ہوں ۔ فرمایا کہ اول تو یہ میری بات کا جواب نہیں اور پھر وہ بھی مری ہوئی زبان سے کہا ۔ صاف بات کہو ۔ دو آنہ چار آنہ اگر دئے جائیں تو بخوشی لے لو گے یا نہیں ۔ عرض کیا کہ لے لوں گا ۔ فرمایا اب بات صاف ہوگئی ۔ حضرت والا کو جو کچھ دینا تھا دیدیا یا وہ سائل لے کر چلا گیا ۔ اس پر فرمایا کہ اگر یہ طرز اختیار نہ کروں تو ان کو جتنا بھی دیا جائے کبھی خوش نہ ہوں ۔ پہلے میں کم رقم پر راضی ہونا معلوم کر لیتا ہوں اور وہ بھی تعین رقم کے ساتھ پھر اس سے زیادہ دیتا ہوں تو چونکہ امید سے زائد ملتا ہے اس لئے خوش ہو کر جاتے ہیں ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ بعض لوگ چھوٹی رقم کو حقیر سمجھتے ہیں اس کے ملنے سے خوش نہیں ہوتے حالاناکہ وہ بھی اللہ تعالی کی بڑی نعمت ہے ۔ بعض اوقات اس کے نہ ہونے سے پریشانی ہو جاتی ہے ۔ ایک مرتبہ خواجہ صاحب سفر میں تھے اسٹیشن سہارپور پر ٹکٹ خریدنے کا ارادہ کیا تو ایک پیسہ کی کمی تھی اب کیا کریں مانگ کسی سے سکتے نہیں ملنے والا کوئی پاس نہیں مدرسہ اسٹیشن سے دور اور نوکری پر