ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
تب مدرسہ میں لکھ بھیجا کہ اب نہ آؤں گا اور حافظ کا یہ شعر لکھ دیا ۔ از قال و قیل مدرسہ حالے دلم گرفت یک چند نیز خدمت معشوق می کنم اسکے بعد میں نے حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو سب واقعہ لکھ دیا حضرت نے مجھ کو لکھا کہ کانپور والوں کا بھی حق ہے وہاں آتے جاتے رہنا چنانچہ مدت تک آنا جانا بھی رہا پھر سفر ہی منقطع ہو گیا ۔ (211) صوفیاء اطباء اور شعراء کی صحبت کا اثر ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آج کل ڈاکٹر اور طبیبوں نے کچھ مرکبات ایجاد کی ہیں اور اپنی اصطلاحات میں ان کے مختلف نام رکھ لئے ہیں تاکہ دوسری جگہ نہ مل سکیں اور اس میں معمولی معمولی چیزوں کی قیمت بڑی بڑی لیتے ہیں اور یہ پتہ نہیں چلتا کہ اس میں ہے کیا ۔ فرمایا کہ بھائی منشی اکبر علی مرحوم کے ملنے والے ایک ڈاکٹر تھے ان کی ایک بچی بیمار ہوئی ۔ ڈاکٹر صاحب سے ذکر کیا انہوں نے ایک چھوٹی سی شیشی دوا کی دی اور غالبا بارہ آنہ اس کی قیمت لی پھر بعد میں بھائی مرحوم کو تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ چونے کا پانی تھا اور اس میں کوئی اور چیز نہ تھی ۔ بھائی مرحوم نے ڈاکٹر صاحب سے کہا کہ کیا ملنے کا یہی حق ادا کیا اس پر جواب دیا کہ ہمارا تو پیشہ ہی یہ ہے اور یہ بھی اقرار کیا کہ چونے کا پانی تھا اسی سلسلہ میں فرمایا کہ حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی قدس سرہ اپنے کسی استاذ الاستاذ سے نقل فرمایا کرتے تھے کہ اگر کسی کو دین کا بنانا ہو اور دنیا سے کھونا ہو تو اس کو درویشوں کے سپرد کردے اور اگر دنیا کا بنانا ہو دین سے کھونا ہو تو طبیبوں کے سپرد کردے ان کو اکثر دوا کی تجویز میں بھی اور بعض کو اس کی تجارت میں بھی حلال و حرام و جائز و ناجائز کی احتیاط نہیں رہتی اور اگر دونوں سے کھونا ہو تو شاعروں کے سپرد کردے ۔ میں نے ایک مرتبہ عرض کیا کہ حضرت ایک صورت رہ گئی کہ اگر دونوں کا بنانا ہو ۔ فرمایا یہ نہیں ہو سکتا ۔ 16رجب المرجب سنہ 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ (212) حضرت شیخ اکبر رحمۃ اللہ علیہ کی شان ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ لوگ مجھ کو سخت بتلاتے ہیں محض