ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
(230) ہم وطنوں کو مرید نہ کرنے کا سبب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب ہم وطن مرید ہونے آئے تھے ۔ میں نے صاف کہہ دیا کہ میں ہم وطنوں کو مرید نہیں کرتا ویسے خدمت کو میں آدھی رات موجود ہوں باقی ہم وطنوں کے مرید کرنے کے بہت برے نتائج ہیں ۔ یہ تو بھائی بن کر دوست بن کر رہیں یہی اچھا ہے ۔ آگے بڑھنے میں خرابی ہے ۔ 19رجب المرجب 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم شنبہ (231) ایک صاحب کے خلوص کا امتحان ایک نو وارد صاحب نے حاضر ہو کر حضرت والا سے عرض کیا کہ حضرت میں پہلے پولیس میں ملازم تھا ۔ زمانہ ملازمت میں میں نے لوگوں سے رشوت لی جو حقوق العباد میں سے ہے اور میرے ذمہ ہے اب مجھ کو کیا کرنا چاہئے ، فرمایا اپنی یاد سے اہل حقوق کی ایک فہرست بناؤ اور اپنی وسعت کو لکھو کہ ایک دم ادا کرنے پر قدرت ہے یا نہیں تب حکم شرعی بتلاؤں گا ۔ پھر فرمایا حقوق العباد کو تو لوگوں نے دین کی فہرست ہی سے نکال دیا ۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جو اس کا خیال کرتے ہیں ۔ ایک راجپوت میرے پاس آتے جاتے تھے ۔ میں نے ان سے کہا کہ چودھری اپنی اصلاح کرو ۔ کہا کہ نماز میں پڑھوں ۔ روزہ میں رکھوں ۔ رنڈیوں مجمیں میں نہیں جاتا ۔ تھیٹر میں نہیں دیکھتا ۔ پھر اصلاح اپنی کس بات کی کروں میں نے کہا کہ اچھا یہ بتاؤ تم نے کبھی چوری بھی کی ہے ۔ کہا کہ جی ہاں چوری تو کی ہے ۔ میں نے کہا کیا یہ قابل اصلاح نہیں ۔ کہا کہ میرے پاس اتنا روپیہ نہیں ہے ۔ میں نے کہا کہ جتنی چوریاں کی ہیں سب کی فہرست بناؤ اور سب سے معاف کرا کے آؤ کہا کہ اگر کوئی اس اقرار پر پکڑوا دے میں نے کہا کہ جاؤ مجمع میں مت کہو پھر کوئی نہیں پکڑوا سکتا ۔ فہرست تیار کرا کر میرے پاس لائے ۔ میں نے کہا کہ ایک اور بات کرنا ہوگی جن جن سے معاف کراؤ فہرست پر ان کے دستخط بھی کراؤ اور وہ یہ لکھ دیں کہ ہم نے معاف کر دیا اور پھر وہ مجھ کو دکھلانے ہونگے بیچارے معاف کرانے گئے سب نے معاف کردیا اور خوشی سے معاف کیا ۔ منجملہ ان چوریوں کے ریل میں ایک ہندو کی پانچ سو روپیہ