ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
پروری بہت کرتے ہیں ۔ میں نے کہا کہ یہ تو صغری ہے اور کبری کہاں ہے نفس پروری حرام ہے بلکہ اس میں تفصیل ہے کہ اگر اذن شرعی کے اندر اندر ہو تو جائز ہے ورنہ نا جائز ۔ یہ تو ضابطہ کا جواب ہے باقی اپنے مذاق کے موافق جواب یہ ہے کہ میں نفس کشی کا دعوی کب کرتا ہوں بلکہ میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ میرے متعلق فلاں مولوی سے پوچھو وہ کہا کرتا ہے کہ اس کا عمل رخص پر ہے ۔ میں نے اس شخص کے متعلق کچھ لکھا تھا مگر اس میں اس کا نام نہیں لکھا تھا کہ رسوائی نہ ہو صرف یہ لکھ دیا تھا کہ اس کے وطن کا پتہ اس شعر کے بعض الفاظ کے تھوڑے تغیر سے لگ جائے گا وہ شعر یہ ہے ۔ سنبھل کے رکھنا قدم دشت خار میں مجنوں کہ اس نواح میں سودا برہنہ پا بھی ہے اور وہ تغیر غنہ سے اقلاب ہے ۔ (268) تاویل نفسانی اور شیطان کا اثر ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں نے ایک انگریزی خوان کی غلطی پر خط سے متنبہ کیا تھا ان لوگوں کے اخلاق بھی عجیب ہوتے ہیں ۔ اس کے جواب میں لکھتے ہیں کہ کیا مجھ کو معاف کر سکتے ہیں میں نے لکھا کہ یہ تو استفسار ہے معافی کی درخواست نہیں ہے ۔ کیا جس سے معافی چاہا کرتے ہیں اس پوچھا بھی کرتے ہیں کہ معاف کروگے یا نہیں ۔ اس پر جواب میں لکھا کہ وہ استفسار نہ تھا بلکہ معافی کی درخواست ہی تھی ۔ میں نے لکھا کہ جب میں اس قدر کوڑ مغز ہوں کہ دونوں کے مفہوم میں بھی فرق نہ کرسکا اور نہ سمجھ سکا ایسے شخص سے تعلق پیدا کرنا ہی فضول ہے اس لئے کہ اس سے کوئی امید نفع کی نہیں اس پر ٹھیک جواب آیا جس سے معلوم ہوا کہ دماغ سیدھا ہو گیا لکھا ہے کہ فی الحقیقت مجھ سے غلطی ہوئی اور یہ تاویل نفسانی اور شیطانی تھی اور یہ اثر ہے اس منحوس انگریزی تعلیم کا جو میرے دماغ میں خناس بھرا ہے اللہ معاف فرمائے ۔ اب بتلایئے کہ یہ باتیں قابل اصلاح ہیں یا نہیں اگر ہیں تو اصلاح کے طریق سے اصلاح ہو سکتی ہے نہیں تو پھر تعلق کا رکھنا اور تربیت کا التزام ہی بیکار ہے ۔ (269) ایک صاحب کا عجیب وغریب طریق سے علاج ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تربیت کا فن بہت ہی نازک ہے ہر شخص کے ساتھ جدا معاملہ کرنا پڑتا ہے ایک نو عمر خان صاحب یہاں پر آئے تھے چند روز قیام کرکے وطن واپس