ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
نقد چوری کی تھی ۔ نوٹ چرائے تھی اس نے معافی میں یہ الفاظ لکھے کہ میں حسبۃ للہ معاف کرتا ہوں مجھ یہ دیکھ کر حیرت ہوگئی کہ یہ سب اس شخص کی خلوص نیت کی برکت ہے ورنہ ہندو ایک پیسہ بھی معاف نہیں کرسکتا چہ جائیکہ پانچ سو روپیہ ۔ میں نے کہا کہ بھائی یا تو یہ تمہاری کرامت ہے یا میری یا دونوں کی تھوڑی تھوڑی اس کے بعد میں نے کہا کہ اب مجھ کو یہ کیسے یقین ہو کہ یہ دستخط معافی کے صحیح ہیں آج کل جعل سازی بہت چل رہی ہے ۔ کہا کہ جو صورت آپ فرمائیں ۔ میں نے کہا میرے اطمینان کی صورت یہ ہے کہ تم لفافے خرید کر لاؤ اور فہرست میں جتنے نام ہیں سب کے نام میں جوابی خط لکھوں گا کہ اس شخص نے تم سے معافی چاہی یا نہیں اور تم نے معاف کیا یا نہیں ۔ میں نے یہ سوچا تھا کہ اگر لفافے خرید کر لا دیے تو یہ سچے ہیں نہ لائے تو جھوٹے وہ لفافے خرید کر لے آئے میں نے کہا کہ اب ضرورت نہیں مجھ کو اطمینان ہو گیا ۔ اور یہ لفافے تم خرید کر لائے ہو تم غریب آدمی ہو تم سے بیکار ہیں اب ان کو میرے ہاتھ فروخت کر دو ۔ کہا کہ مجھ کو خود بھی ضرورت رہتی ہے میں نے تجارت کا سلسلہ کر رکھا ہے ۔ اب انتقال ہو گیا اگر آدمی آخرت میں سر خرو ہو جائے تو سلطنت کی بھی کیا حقیقت ہے ۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس طریق میں قدم رکھتے ہی خدا معلوم کیا ہوگا ۔ بھائی کچھ نہ ہوگا ذرا قدم رکھ کر تو دیکھو فضل ہی فضل ہوگا ۔ ہر قدم پر سہولت ہی سہولت نظر آئے گی ۔ (232) بے فکری کا مرض عام ایک نو وارد صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ نہ تم اپنی کہہ سکتے ہو نہ دوسرے کی سمجھ سکتے ہو ۔ اس حالت میں تم سے کلام کرنا ہی عبث ہے ۔ جب تم اپنا تعارف کرانے پر قادر نہیں ادھر ادھر کی ہانک رہے ہو آئندہ ہی کیا تم سے امید رکھی جائے کہ تم کچھ کرو گے ۔ میں ایسے شخص سے تعلق پیدا کرنا نہیں چاہتا چلو یہاں سے اس پر ان صاحب نے اپنا پورا تعارف کرا دیا اور جو حضرت والا نے دریافت فرمایا نہایت معقول جواب دیا ۔ اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ اب اتنی جلدی کیسے سمجھ آگئی اور کہاں سے آگئی جب سے گڑبڑ کر رہے تھے وہی بات ہے جو میں کہا کرتا ہوں کہ لوگوں میں بے فکری کا مرض ہے ۔ اب طبیعت کو فکر ہوئی ۔ دل اور دماغ سب اپنا کام کرنے لگے بدون چابک تو گھوڑا بھی کام نہیں دیتا پھر ان سے فرمایا اب