ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
(49) حکایت حضرت مولانا شاہ فضل الرحمان گنج مراد آبادی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جس کو دنیا سے جتنا کم تعلق ہوتا ہے ان کے قلب پر اسی قدر مسرت ہوئی ہے ۔ یہ دولت مسرت کی اہل دنیا کو کہاں نصیب اور اگر کچھ ہو بھی مگر وہ خالص اور کامل نہیں ہوتی تکدر سے ملی ہوئی ہوتی ہے اس کو اس مثال سے سمجھ لیجئے کہ ایک شخص ہے جس کو بہت سا روپیہ مل گیا جس سے مسرت ہو گی مگر ساتھ ہی اس کی حفاظت کی فکر اس کے زوال کی فکر سو مسرت تو ہوئی مگر خالص اور کامل نہ ہوئی اور ایک بچہ ہے اسکو اگر کسی بات پر مسرت ہو گی وہ کدورت افکار سے خالص اور کامل ہو گی بلکہ مسرت کی کیا تخصیص اس کی ہر بات خالص اور کامل ہو گی اس لئے کہ وہاں مصالح پرستی پیش نظر نہیں ۔ مسرت ہے تو کامل ۔ رنج ہے تو کامل ، غصہ ہے تو کامل غرض ہر چیز کامل پس جس کا بچوں کی طرح پرتشویش سے دل خالی ہو ظاہر ہے کہ اس کی بھی یہی شان ہو گی ۔ پھر ان میں بعض کی یہ شان ذرا دقیق ہوتی ہے اور بعض کی بالکل نمایاں چنانچہ حضرت مولانا فضل الرحمان صاحب رحمۃ اللہ علیہ گنج مراد آبادی کی یہ حالت بالکل ظاہر تھی میرے سامنے کا واقعہ ہے کہ ایک روزان کے پوتے گھر میں پٹاخے چھوڑ رہے تھے ۔ آپ نے آواز سنکر لوگوں سے پوچھا یہ کیا ہو رہا ہے ۔ عرض کیا گیا کہ حضرت آپ کے پوتے پٹاخے چھوڑ رہے ہیں ۔ فرمایا کہ پٹاخہ کیسا ہوتا ہے ذرا ہم بھی دیکھیں گے بلاؤ ان کو ۔ پوتے صاحب بلائے گئے معلوم ہوا کہ پٹاخے ختم ہو گئے افسوس سے فرمایا اب ہم کیسے دیکھیں گے ۔ عرض کیا گیا کہ بازار میں ملتے ہیں ۔ خریدنے کےلئے پیسے دئیے پٹاخے آئے چھوڑے گئے ۔ مولانا قریب کی آواز سے ڈر بھی گئے فرمایا اب ڈر لگتا ہے بند کرو ۔ میں نے ساتھیوں سے کہا کہ اگر کوئی شخص مولانا کے فعل سے تمسک کرنے لگے اس کا جہل ہے مولانا کو کچھ خبر ہی نہیں ۔ مولانا پر جذب غالب رہتا تھا اور جذب کی حالت میں اکثر جلال زیادہ ظاہر ہوتا تھا ۔ ایک مرتبہ لیفٹیننٹ گورنر زیارت کو آئے ۔ پہلے اپنے آنے کی اطلاع دے دی تھی ۔ اطلاع ہونے پر فرمایا کہ کیوں آ رہا ہے ۔ پھر فرمایا کہ میاں اس کو بٹھلائیں گے کہاں ۔ ہمارے یہاں تو چاندی سونے کی کرسی بھی نہیں ۔ لوگوں نے عرض کیا کہ حضرت لکڑی ہی کی کرسی پر بیٹھ جاویں گے فرمایا اچھا ۔ غرض وہ آپہنچا ۔ حضرت کو اس کے آنے