ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
تیار ہو کر آنا چاہئے تب کچھ اس طریق سے حصہ مل سکتا ہے ۔ اور اگر دماغوں میں خناس ہی بھرا رہا تو میں بتلائے دیتا ہوں کہ وہ شخص ہمیشہ محروم رہے گا ۔ ناکام رہے گا اس طریق میں تو پہلا قدم فنا ہے اور دوسری چیزیں سب بعد میں ہیں ۔ بس اپنے کو مٹا دو فنا کر دو اور پھر دیکھو کہ کیا سے کیا ہو گا ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں ۔ سالہا تو سنگ بودی دلخراش آزموں رایک زمانے خاک باش یعنی امتحان ہی کے طور پر کر کے دیکھ لو یہ حالت دیکھو گے جس کو مولانا فرماتے ہیں دربہان کے شود سر سبز سنگ خاک شو تاگل بروید رنگ رنگ مگر یہ حالت اس وقت ہو گی جبکہ تو اپنی تمام رایوں کو فنا کر کے اور تمام دعوؤں کو مٹا کر راستہ چلے گا اس کا نام فناء ہے اسی کو ارشاد فرماتے ہیں ۔ ہرکجا پستی است آب آنجارود ہرکجا مشکل جواب آنجارود اور اس پر یہ شبہ نہ کرنا کہ یہ تو بڑی دشوار گزار راہ ہے ہماری ناتمام سعی سے کس طرح منزل مقصود تک رسائی ہو سکتی ہے بات یہ ہے کہ ہمارے نزدیک دشوار اور مشکل ہے ان کو تو کچھ مشکل نہیں ۔ تو رسائی تو ان کے کرنے سے ہو گی نہ کہ تمہارے کرنے سے اسی کو مولانا فرماتے ہیں ۔ تو مگو مارا بدان شہ بار نیست باکریماں کارہا دشوار نیست (151) اخلاق مروجہ کی برکات فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے مجھ پر اعتراض لکھا ہے کہ اگر ایسی ہی لفظی گرفت کرنا ہے تو ساری عمر بھی کوئی کام نہیں ہو سکتا ۔ دیکھئے یہ طالب ہیں اور یہ طریق کا ادب ہے ان رسمی پیروں اور علماء نے ان لوگوں کا بگاڑ دیا اور یہ سب اخلاق مروجہ کے برکات ہیں ۔ ان کے اخلاق تو نظر عامہ میں درست رہے ۔ لیکن عوام کے اخلاق برباد ہو گئے ۔ اگر ڈاکٹر مریض کے دنبل پر ہمیشہ مرہم ہی لگایا کرے اور جہاں آپریشن کی ضرورت ہے وہاں بھی نشتر نہ لگائے تو عضو ضرور معطل ہو جائے گا سڑ جائے گا کیا ایسے ڈاکٹر کو خلیق کہیں گے یا خائن ۔ واقع میں تو بڑی زبردست خیانت ہے ۔ میں تو اس کو خیانت سمجھتا ہوں ۔ غلطی پر تنبیہ کرنے کو بد اخلاقی کہتے ہیں اگر یہ ہے تو قرآن پاک کے بڑے حصہ میں بھی شان قہاریت بھری ہے