ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
اور مسلمان ۔ مسلمانوں کے تین دشمن انگریز ہندو اور خود مسلمان ۔ بالکل ٹھیک بات کہی بلکہ مسلمانوں کو کوئی قوم بھی نقصان نہیں پہنچا سکی جب تک کہ کسی مسلمان نے اس کے ساتھ سازش نہ کی ہو ۔ موپلوں کی قوم سے ایک شخص یہاں پر آئے تھے وہ لیڈروں کو گالیاں دیتے تھے کہ انہوں نے ہمارا ناس کرایا ۔ اشتعال دلا کر گورنمنٹ سے لڑا دیا ۔ گورنمنٹ نے ہزاروں موپلوں کو پھانسیاں دے دیں اور لیڈروں کو کچھ بھی نہ کہا اور نہ سزا دی غرض دوسری قوموں کے خوش کرنے کےلئے مسلمان اپنے بھائیوں کو اس طرح سے نقصان پہنچا رہے ہیں اور افسوس ہے کہ ان حالات کے مشاہدہ کے بعد بھی بعض علماء ان لیڈروں کا ساتھ دیتے ہیں اور وہ لیڈر ان کو منہ بھی نہیں لگاتے حتی کہ جو نرے لیڈر ہیں ان کے نام اور ان کے کارنامے اخباروں میں چھپتے ہیں اور مولوی صاحب دہلوی و مدنی اس قدر کام کرتے ہیں ان کا کہیں نام تک نہیں ۔ اور اس کے متعلق اخبار والوں سے بھی پوچھا معلوم ہوا کہ کبھی بھی کسی اخبار میں مولوی صاحبان کا نام نہیں ہوتا ۔ بھلا سوراج ملنے پر ان کو گورنری تو کیا دیتے جبکہ ان کا نام تک تو ہے ہی نہیں بلکہ محض اس وجہ سے کہ مولوی ہیں اس طبقے کو بے کار محض سمجھتے ہیں خود مولوی ہونا ہی جرم سمجھا جاتا ہے ۔ (171) بد سے بدتر فرمایا کہ فلاں مقام سے خط آیا ہے لکھا ہے کہ فلاں مدرسہ والوں نے ایک بہت بڑے انگریز افسر کو دعوت دی ہے اس صورت میں اس کے خلاف پر تقریریں کرنا اور عوام کو ان کی اس حرکت کے مذموم ہونے پر مطلع کرنا مناسب ہے ۔ یا اس کے استقبال میں شریک ہونا اور چندہ دینا اور ثواب کی نیت سے شامل ہونا کیا حکم ہے ۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ کیا اس میں یہی دو شقیں ہیں تیسری شق کے متعلق بھی تو پوچھا ہوتا کہ لالہ ولا علیہ ۔ اس جواب کو دیکھ کر جھلائیں گے اس لئے کہ مطلب تو حاصل نہ ہوا ۔ اگر کسی شق کو متعین کر کے جواب دیدیتا تو اس کو آڑ بنا کر خوب اشتہار بازی کرتے مگر اب وہ جواب ان کے کام ہی کا نہیں ۔ لوگوں کو ایسی باتوں میں مزا آتا ہے خواہ مخواہ مسلمانوں میں افتراق پیدا کرتے ہیں ۔ اور معلوم نہیں ان مدرسہ والوں کو بیٹھے بٹھلائے یہ کیا سوجھی کہ اپنے سر پر ایک علت لگا کر افتراق کی صورت پیدا کر لی ۔