ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
(506) آجکل کے مدعی روشن دماغ در اصل خر دماغ ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ آجکل کے بیدار مغز اور روشن دماغ جس قدر ہیں ان میں اکثر خر دماغ ہیں ان لوگوں نے دین کو کھیل بنا رکھا ہے ذراہ برابر دین کی ان کے قلوب میں عظمت نہیں ۔ بھائی اکبر علی مرحوم نے مولوی شبیر علی کو جب عربی پڑھانے کے لئے انتخاب کیا تو بھائی مرحوم کے ایک دوست نے ان سے کہا کہ ہم تو آپ کو روشن دماغ سمجھتے تھے ۔ آپ نے یہ کیا کیا بھائی مرحوم نے جواب دیا کہ تمہارے دماغ میں گیس کا ہنڈا جل رہا ہو گا اس لئے تم روشن دماغ ہو گے مجھ کو تمام دنیا کی تحقیقات سے کچھ غرض نہیں ۔ میں تو خود اپنے گھر میں دو چیزوں میں موازنہ کر رہا ہوں ۔ ہم دو بھائی ہیں ایک نے علم دین حاصل کیا ۔ میں نے انگریزی پڑھی مگر طمانیت قلب اور راحت جیسے میرے بھائی کو حاصل ہے وہ مجھ کو نہ دولت سے ہے نہ عہدے سے ۔ (507) غم وکلفت اور پریشانی دور کرنے کا مراقبہ ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس قدر کنج وکاوش اور رجن وغم کی کونسی ضرورت ہے میں اکثر ایک مراقبہ کا بیان کیا کرتا ہوں جس تمام غموں اور کلفتوں اور پریشانیوں کا علاج ہے وہ یہ ہے کہ اگر یہ مستحضر ہو جائے کہ حق تعالی مجھ کو چاہتے ہیں (اور یہ واقعہ بھی ہے کہ وہ ہر مومن سے محبت کرتے ہیں والله ولي المؤمنين نص ہے ) تو تمام غموں کا خاتمہ ہو جائے ۔ اس کو کوئی کرکے دیکھے معلوم ہوگا کہ تمام غم اور حزن ہباء منثورا ہوگئے یا نہیں ۔ اس کو ایک مثال سے سمجھ لیجئے اور دیکھ لیجئے کہ بچہ کو یہ اعتماد ہوتا ہے کہ ماں کو مجھ سے محبت ہے مجھ کو چاہتی ہے ۔ پھر ماں بہت سی باتیں ناگوار بھی کرتی ہے ۔ مار پیٹ تک کر لیتی ہے لیکن اس ناگوار باتوں کے ہوتے ہوئے بھی بچہ کو اطمینان ہوتا ہے اور ماں کی محبت کی ایک خاص شان ہوتی ہے کہ وہ اس کی پرواہ نہیں کرتی کہ بچہ کو میری قدر بھی ہوگی یا نہیں ۔ برابر بچہ کو نفع پہنچاتی رہتی ہے ۔ اسی طرح حق تعالی بندہ کو نفع پہنچاتے رہتے ہیں ۔ ان کو بھی اس کی پرواہ نہیں کہ بندہ قدر کرے گا یا نہیں بس ایسی محبت کا مراقبہ کیا کرے ۔ یہ میں ساری عمر کا تجربہ بیان کر رہا ہوں جس قدر نفع اس مراقبہ سے ہو سکتا ہے غالبا اور کسی مراقبہ سے نہیں ہو سکتا ۔ اس میں سارے غموں کا ازالہ ہے ۔ کوئی غم ہو ۔ پریشانی یا رنج ہو سب کا علاج اس مراقبہ میں ہے عجیب وغریب مراقبہ