ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
چشمہاؤ خشمہا ور شکہا برسرت ریزد چو آب از مشکہا اور گمنامی بڑی عافیت کی چیز ہے سو جہاں تک ہو سکے شہرت سے بچنے کی تدابیر کرتا رہے اس پر بھی اگر شہرت ہو تو ہو ۔ 16 شعبان المعظم 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنج شنبہ (425) ہدیہ کی شرائط ایک نو وارد صاحب بطور ہدیہ ایک جانماز حضرت والا کی خدمت میں پیش کی ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ میں اول ملاقات میں ہدیہ قبول نہیں کیا کرتا ۔ نیز اس شخص کا ہدیہ بھی جس سے بے تکلفی نہ ہو ۔ عرض کیا کہ میں حکم خدا سے لایا ہوں مجھ کو حکم ہوا ہے کہ جانماز خرید کر لیجاؤ اور پیش کردو ۔ فرمایا کہ خدا کا حکم نبیوں کے پاس آتا ہے غیر نبی کے پاس حکم نہیں آتا ۔ عرض کیا کہ دل میں ڈال دیا گیا ۔ فرمایا کہ میرے دل میں یہ ڈالا گیا ہے کہ بے طریقہ مت لو ۔ عرض کیا کہ طریقہ بتلادیجئے ۔ فرمایا کہ مجھ کو ہی ہدیہ دو اور مجھ سے ہی طریقہ پوچھو ۔ شرم نہیں آتی ۔ تم کو تو شرم نہیں کیا مجھ کو بھی بے شرم اور بے غیرت بنانا چاہتے ہو ۔ جاؤ باہر اور کسی سے طریقہ پوچھو اٹھو یہاں سے ۔ وہ صاحب اٹھ کر چلے گئے ۔ حضرت والا نے اہل مجلس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اس منظر کو دیکھ کر فیصلہ کیجئے کہ صریح مسلک کو ظاہر کر دین پر بھی مخالفت کرتے ہیں ۔ آخر کہاں تک تغیر نہ ہو اگر اخلاق کے یہی معنی ہیں تو دنیا میں صرف ایک ہی فرقہ اخلاق والا ہے اور وہ غلاموں کا فرقہ ہے اصول تو دنیا میں رہے ہی نہیں نرا وصول رہ گیا ۔ یعنی نذرانوں کا مجھ کو اس کی شکایت نہیں کہ انہوں نے ہدیہ پیش کیوں کیا اس لئے کہ نو وارد ہیں یہاں کے اصول اور معمولات سے ناواقف ہیں شکایت اس کی ہے کہ بتلانے پر بھی مخالفت اور بے ڈھنگی اور بے تکی باتیں ہانکے چلے جاتے ہیں ۔ میں ہدیہ کے اصول بتاتا ہوں وہ اپنے الہامات کو بیان کرت ہیں ۔ یہ ہے وہ چیز کہ جس کی بدولت میں بد نام کیا جاتا ہوں کہ سخت ہے میری سختی اور ان کی نرمی اس واقعہ میں ملاحظہ ہو ۔ اب یہ یہاں سے جاکر ادھوری اور ناتمام بات بیان کریں گے اور یہ کہیں گے کہ میں کچھ دیتا تھا لیا نہیں اور خفا ہو گئے ۔ میں کہتا ہوں کہ جو اشعار اسلام ہیں اور اعظم الشعائر ہیں مثلا نماز ہے روزہ ہے ان کی بھی شرائط ہیں ۔ کیا لینے کی کوئی شرط نہ ہو ۔ حدیث میں آیا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرمایا کہ میں فلاں فلاں قبائل کے سوا کسی سے ہدیہ نہ لوں گا یہ اعلان حضور نے کیوں فرمایا ۔ اگر لینے میں کوئی شرط نہ تھی موٹی بات ہے کہ میری کوئی نوکری نہیں ۔ جائیداد نہیں یہی ذریعہ آمدنی کا ہے ۔ پھر اس پر بھی میرا بعض چیز نہ لینا صاف معلوم ہو سکتا ہے کہ