ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
قادیانی کے بجز اس کے کچھ نہیں کہ مسخ ہوگئے ہیں ۔ ایسے لوگوں میں پہلے ہی سے ایمان نہیں ہوتا اگر یہ قادیانی بھی نہ ہوتے تب بھی ایمان سے کورے ہی تھے فرق صرف اتنا تھا کہ ایمان کا نہ ہونا پہلے مخفی تھا اس سے ظاہر ہوگیا اور کوئی نئی بات نہیں ہوئی ۔ پھر ان کے شغف تبلیغ کی ایک حکایت بیان کی کہ میں جس وقت کانپور میں تھا ایک شخص مجھ سے آکر ملا میں نے پوچھا آپ کیا کام کرتے ہیں کہا کہ میں دابتہ الارض کے محکمہ میں ملازم ہوں ۔ اول مرتبہ میں تو میں سمجھا ہی نہیں تھا حیرت ہوئی کہ یہ کونسا نیا محکمہ اضافہ ہوا ہے ۔ بعد میں سمجھ میں آیا کہ یہ قادیانی ہے ریل کو دابتہ الارض کہتا ہے ۔ ریلوے کے محکمہ میں گاڈ تھا ۔ مجھ کو بڑی نفرت ہوئی کہ ان لوگوں میں تہذیب بھی نہیں جواب میں بھی شرارت ہے اس کا مطلب یہ تھا کہ مجھ کو تبلیغ کی ۔ پھر ان کی عملی تبلیغ کی ایک حکایت بیان فرمائی کہ یہاں قصبہ کی پولیس میں ایک قادیانی سب انسپکٹر تھا وہ اپنا شکار کیا ہوا اور اپنے ہی ہاتھ سے ذبح کیا ہوا لوگوں کے پاس بھیجا کرتے تھے ۔ مجھ کو معلوم ہوا وہ میرے پاس بھی کبھی کبھی آیا کرتے تھے آدمی مہذب تھے میں نے ان سے صاف کہدیا کہ آپ اپنے ہاتھ کا ذبح ہوا شکار قصبہ میں کسی کو نہ بھیجا کریں اس کا کھانا ہم لوگوں کو جائز نہیں ۔ میں یہ گمان کرتا تھا کہ شاید میرے اس کہنے کے بعد خفا ہو جائیں اور خیال کریں کہ ہم کو کافر کہا مگر بظاہر تو برا مانا نہیں باطن کا حال اللہ کو معلوم ہے اور مجھ سے وعدہ کیا کہ بہت اچھا اب کبھی ایسا نہ ہوگا ۔ مطلب اس واقعہ کے بیان کرنے سے یہ بھی ہے کہ تہذیب بھی کوئی چیز ہے اہل باطل اکثر تو بد تہذیب ہوتے ہیں مگر یہ تھانہ دار معلوم نہیں کس طرح ان کے پھندے میں پھنس گئے ظاہرا تو مہذب اور طبیعت کے سلیم معلوم ہوتے تھے ورنہ اکثر لوگ تو شریر ہی ہوتے ہیں ہر وقت دل میں شرارت ہی بھری رہتی ہے ۔ 17رجب المرجب سنہ 1351ھ مجلس بعد نماذ یوم پنجشنبہ (215) دفینہ کی تلاش قناعت کے منافی ہے ایک نو وارد صاحب نے حضرت والا کی خدمت میں ایک پرچہ پیش کیا حضرت والا نے پرچہ ہاتھ میں لیتے وقت دریافت فرمایا کہ پہلے یہ تو بتلائیے کہ آپ کہاں سے آئے ۔ اور غرض آنے کی کیا ہے عرض کیا کہ فلاں مقام سے آیا ہوں ۔ اور زیارت کی غرض سے حاضر