ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
سے کسی قدر بے تکلفی کا درجہ حاصل تھا ایک فقہی مسئلہ پوچھا حضرت والا نے جواب دے دیا ۔ ان نو وارد صاحب نے بھی اسی سلسلہ میں عرض کیا کہ میں بھی کچھ فقہی مسائل پوچھنا چاہتا ہوں ۔ فرمایا کہ اب میں اس کام کا نہیں رہا مسائل زیادہ یاد بھی نہیں ۔ میں خود دوسرے علماء سے مسائل پوچھ کر عمل کرتا ہوں ۔ یہاں پر مفتی صاحب ہیں ان سے مسائل پوچھئے یا کہیں اور کسی جگہ کے علماء سے ۔ عرض کیا کہ کچھ تجوید کے متعلق پوچھ سکتا ہوں فرمایا کہ یہ قاری کا کام ہے قاری سے پوچھا جائے ۔ میں قاری بھی نہیں ۔ اور جو کچھ میں کہہ رہا ہوں جھوٹ نہیں ۔ نہ میں تواضع کرتا ہوں نہ تکبر کرتا ہوں ۔ میرا مذہب تو یہ ہے کہ مسلمانوں کے سامنے سچ بولنا چاہئے ۔ پھر اس کو خواہ کوئی تواضع سمجے یا تکبر ۔ میں تو صرف ایک کام کا ہوں اس کو بھی نہیں چھپاتا اس سے بھی آپ کو میرے سچ اور جھوٹ کا پتہ چل جائے گا وہ یہ ہے کہ میرے پاس آکر خاموش بیٹھے رہیں جو میں کہوں وہ سنا کریں ۔ نہ دوبارہ پوچھیں نہ تکذیب کریں نہ تصدیق کریں جو بات دل کو لگے اور اس میں اپنی آخرت کا نفع سمجھیں عمل کرلیں ورنہ اختیار ہے اور یہ جو میں اس وقت کہہ رہا ہوں یہ بھی سچ ہے اس کو بھی چاہے کوئی تکبر سمجھے ۔ اور خاموش بیٹھے رہنے کی جو میں نے صورت تجویز کی ہے ۔ یہ اس طریق میں بڑی نافع چیز ہے ۔ زیادہ قیل وقال سے طبیعت مردہ ہو جاتی ہے درمیان میں دیواریں کھڑی ہو جاتی ہیں ۔ اور یہ خاموش رہنے کی قید اس تک ہے جب تک کہ طریق سے اور مصلح سے مناسبت نہ پیدا ہو ۔ اور مناسبت کے بعد تو بولنا زیادہ نافع ہے چناچہ جن سے بے تکلفی اور مناسبت ہے وہ بولتے ہیں وہ مجھے جانتے ہیں میں ان کو جانتا ہوں ۔ اگر بولنے کو اور مسائل پوچھنے کو جی چاہتا ہے تو ایسی مناسبت پیدا کرو ۔ اور بے تکلف بناؤ ۔ (256) شیطان خواب میں انبیاء علیہم السلام کی شکل میں نہیں آسکتا ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اگر کوئی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھے تو وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہوں گے ۔ شیطان تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل میں آنہیں سکتا ۔ فرمایا کہ واقعی شیطان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل میں نہیں آسکتا اور نہ کسی اور نبی کی شکل میں شیطان متشکل ہو سکتا ہے ۔ عرض کیا اگر صحابہ میں سے کسی کو خواب میں دیکھے مثلا حضرت سیدنا