ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کہ وہ اس ذات کی طرف سے ہے تو بزبان حال کہتے ہیں ۔ ناخوش تو خوش بود بر جان من دل فدائے یار دل رنجان من نیز بزبان حال یوں بھی کہتے ہیں ۔ نشود نصیب دشمن کہ شود ہلاک تیغت سر دوستاں سلامات کہ تو خنجر آزمائی ( 413) بزرگان سلف پر اعتراض خطرناک ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ زمانہ سلف میں کتب زیادہ نہ تھیں لیکن علوم زیادہ تھے ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے قرب زمانہ کی وجہ سے برکت زائد تھی خیر کا غلبہ تھا حافظے قوی تھے ۔ نور ایمان بڑھا ہوا تھا ۔ نیز علوم میں برکت اور ترقی تقوے سے بھی ہوتی ہے اور اس زمانہ میں کتب زیادہ ہیں مگر نہ وہ علوم ہیں نہ فنون نہ وہ برکت بلکہ اب تو اکثر جہل کا نام علم رکھ لیا گیا ہے ۔ اور جہل ہی سبب سے تو یہ ہو گیا ہے کہ متقدمین اور اکابر پر ہر شخص اعتراض کرنے کو تیار ہے ۔ یہ کوئی نہیں دیکھتا کہ ان حضرات نے کیا کیا ہے ۔ اس بے ادبی کی وجہ سے علوم میں اور بھی روز بروز برکت کم ہوتی جاتی ہے ۔ اکابر اور بزرگان سلف پر بد نیتی سے اعتراض کرنا بڑی خطرناک بات ہے یہ میں نے اس لئے کہا کہ نیک نیتی سے اگر اختلاف کا درجہ ہو وہ اس سے مستثنی ہے کیونکہ ایسا اختلاف تو ہر زمانہ میں ہوتا ہوا آیا ہے ۔ (414) حضرات انبیاء علیہم السلام ، صحابہ اور اولیاء پر کسی کو اعتراج کا حق نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جیسے حضرات انبیاء علیہم السلام کی شانیں مختلف ہیں اسی طرح صحابہ کرام اور ائمہ مجتہدین اور اولیاء اللہ کی شانیں مختلف ہیں کسی کو حق نہیں کہ کسی پر اعتراض کرے بلکہ غیر محقق کو تومشتبہ لوگوں پر بھی اعتراض نہ کرنا چاہئے گو ان سے تعلق بھی نہ رکھنا چاہیے ۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں ایک مولوی صاحب نے جو میرے رفیق سفر تھے یہاں کے ( یعنی ہندوستان کے ) بعضے ایسے متعدد لوگوں کی شکایت کی جن کو جہلاء درویش اور کافر سمجھتے تھے حضرت ان کی حالت کی تاویلیں کرکے سب کو کفر سے بری کر دیا باقی جنکی حالت مشتبہ نہیں محض اختلاف الوان تو اعتراض محض جہل