ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
تعالی حضرت والا کو جزاء خیر عطاء فرمائیں اور تا دیر ہمارے سروں پر مامور فرمائیں کس پاکیزہ اور لطیف عنوان سے مضمون تصدیق تحریر فرمایا جس میں توکل کی حقیقت اور دینی خدمت کی ضرورت اور دین سے تعلق کو ظاہر فرماتے ہوئے صاحب اعانت کی امداد و عدم امداد سے مستغنی اور خود صاحب اعانت سے استغناء اور عدم تملق کی بھی حقیقت کو ظاہر فرما دیا اور یہ بتلا دیا کہ ہر صاحب علم اور دیندار کو اپنا یہی مسلک اور طرز اور دستورالعمل بنا لینا چاہئے تاکہ دین و اہل دین کی بے وقعتی اور تحقیر اہل دنیا کی نظر میں نہ ہو حضرت والا کے مضمون تصدیقی سے ایک شان استغناء برستی ہے جو توحید کامل پر دال ہے ۔ (احقر جامع ملفوظات صغیر احمد غفرلہ 12 منہ ) 13 رجب المرجب 1351ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ (186) حکایت واجد علی شاہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے زمانہ میں پکے لوگ ہوتے تھے ۔ بادشاہوں کے دربار میں بھی معمولی معمولی لوگ حق بات کہنے سے نہیں رکتے تھے ۔ واجد علی شاہ کے زمانہ میں علی نقی وزیر اعظم تھا ۔ بڑا ہی متعصب شخص تھا اسی زمانہ میں شاہی مطبخ کے ایک داروغہ تھے سنی ان کی مہر ہو کر واجد علی شاہ کے دستر خوان پر کھانا آتا تھا ۔ ان داروغہ نے اپنی مہر پر اپنے نام کے ساتھ چار یاری بھی کندہ کرا رکھا تھا ۔ ایک روز علی نقی نے براہ شرارت ان داروغہ سے کہا کہ خان صاحب آپ کی مہر پر جو آپ کے نام کے ساتھ چار یاری ہیں مگر آپ کی بیگم سے ایک یار کم اس لئے کہ وہ پجتنی ہے واجد علی شاہ بھی سن رہے تھے وزیر پر خفا ہوئے کہ اور چھیڑ اپنے بہنوئی کو میں نے تم کو بار ہا منع کیا ہے کہ ان لوگوں کو مت چھیڑا کرو ۔ مگر تم باز نہیں آتے ۔ اب جواب کیوں نہیں دیتے خاموش کیوں ہو ۔ ایک حکایت اور یاد آئی ۔ واجد علی شاہ سواری پر چلے جا رہے تھے ایک سنی خدمت گار ساتھ تھے ایک قبرستان پر گذرا ہوا ۔ ٹوٹی پھوٹی قبریں تھیں ایک قبر پر کتا ٹانگ اٹھائے پیشاب کر رہا تھا واجد علی شاہ قرائن سے سمجھے کہ ایسے قبرستان سنیوں ہی کے ہو سکتے ہیں کیونکہ شیعوں کے قبرستان پر تکلف ہوتے تھے اس لئے کہ حکومت تھی اور یہ لوگ اکثر روپیہ والے بھی ہوتے ہیں ۔ واجد علی شاہ نے ان سنی سے کہا کہ یہ قبر کسی سنی کی معلوم ہوتی ہے ۔ ان