ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
اختیار کرے گا راحت پائے گا اس میں مسلم اور غیر مسلم کی کوئی قید نہیں جیسے ایک سڑک اعظم ہے جو پختہ ہے دونوں طرف سایہ دار درخت کھڑے ہیں اب اس پر جو بھی چلے گا راحت اور آرام پائے گا ۔ اس میں شیخ سید مسلم غیر مسلم کی کوئی قید نہیں ۔ ان اصول میں سے ایک یہ ہے جو میں کہا کرتا ہوں کہ جوش کے ماتحت کوئی کام نہیں کرنا چاہیے ۔ ہوش کے ماتحت کام کرنا چاہیے ہاں جو ش سے اعانت تو ضرور ہوتی لیکن کافی نہیں ۔ اس جوش کی بالکل ایسی مثال ہے کہ جیسے انجن کو خوب گرم کر دیا جائے کھڑاہوا پھوں پھاں کرتا رہے گا اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتا ۔ اب ضرورت ہے ہوش کی کہ کل کو گھمایا جائے اب راستہ قطع کر سکتا ہے اسی طرح جوش اعانت تو کر سکتا ہے مگر کافی نہیں ۔ اسی سلسلہ میں ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت بعض نے تمنا تو کی ہے جوش کی ۔ فرمایا کہ جی ہاں تمنا تو کی ہے مگر اہتمام نہیں ۔ عرض کیا کہ کیا جوش کی دعا بھی کر سکتے ہیں ۔ فرمایا کہ کر سکتے ہیں جائز ہے کیونکہ اس میں بھی ایک بات ہے وہ یہ بدون جوش کے کام میں دشواری ضروری ہوتی ہے لیکن یہ بھی کوئی ضرر نہیں اول تو انسن مشقت ہی کے لئے پیدا ہوا ہے اور مشقت پر اجر کا بھی وعدہ ہے ۔ (513) استباق کا ترجمہ کبڈی بالکل غلط ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ڈپٹی نذیر احمد نے جو استباق کا ترجمہ کیا ہے کبڈی بالکل غلط ہے ۔ کبڈی میں مسابقت نہیں ہوتی کہ آگے بڑھنے کے لئے دوڑتے ہوں اور اگر صحیح بھی ہوتا تب بھی اس میں ایک نوص ہوتا وہ یہ کہ قرآن پاک کا ترجمہ ایسا ہونا چاہیے کہ اگر قرآن پاک کا اردو مین نزول ہوتا تو ان ہی الفاظ میں ہوتا جیسے بادشاہ کا کلام عامیوں سے ممتاز ہوتا ہے اس میں شوکت اور عظمت کے الفاظ ہوتے ہیں ۔ سو غور کر لیجئے کہ اگر قرآن پاک کا نزول اردو میں ہوتا تو اس میں کبھی کبڈی کا لفظ نہ ہوتا یہ تو ایک بازاری اور عامی لفظ ہے اور ترجمہ میں شاہی محاورات ہونے چاہئیں مگر مصیبت تو یہ ہے کہ آج کل ہر شخص مصنف بنا ہوا ہے اور خبر خاک کی بھی نہیں ۔