ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
(46) کام کی علامت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جس قدر جس کو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ تشبہ ہو اسی درجہ وہ کامل ہے ۔ مگر آج کل لوگوں نے تعریف گڑھ رکھی ہے جس کو ہر وقت استغراق رہے کسی چیز کی خبر نہ ہو اب حقیقت سنئے ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ میں چاہتا ہوں کہ نماز میں قرات کو طویل کروں مگر کسی بچہ کے رونے کی آواز سن کر خیال ہوتا ہے کہ اس کی ماں نماز میں پریشان نہ ہو قرات کو طویل نہیں کرتا تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو تو بچوں کے رونے تک کی خبر ہو اور لوگوں نے کمال کی مثال میں یہ مشہور کر رکھا ہے کہ بعض بزرگوں کو نماز میں تیر نکلنے تک کی خبر نہیں ہوئی اگر کسی کو یہ اطلاع نہ کی جاوے کہ دونوں واقعے کس کے ہیں تو وہ تیر کی خبر نہ ہونے والے کو کامل سمجھے گا حالانکہ ظاہر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے بڑھ کر کون کامل ہو سکتا ہے مگر پھر بھی حضور کو بچوں تک کے رونے کی خبر ہوئی ۔ ذرا سوچ سمجھ کر کچھ زبان سے نکالنا چاہئے اور ان کیفیات یعنی استغراق وغیرہ کی حقیقت معلوم ہوتی ہے کہ کوئی کمال کی چیز نہیں اور جب کمال کی نہیں تو بیچاری مقصود کیا ہو سکتی ہے ۔لوگوں کی یہ سب بے خبری ہے کہ ان چیزوں کو مقصود اعظم بنا رکھا ہے اور سمجھ رکھا ہے (47) حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شان رفیع ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کیا ٹھکانا ہے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شان رفیع کا یہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم ہی کی مبارک زندگی ہے کہ آپ کی خانگی زندگی تک ضبط کی گئی اور عالم میں شائع ہوئی اور پھر اس پر اصولی کوئی اعتراض نہیں ہو سکا ۔ باقی معاندین کا ذکر نہیں وہ تو حق تعالی پر بھی اعتراض کرنے سے نہیں رکے یہ عناد کم بخت ہے بری چیز ۔ اس کے سامنے کوئی انصاف کوئی دیانت نہیں چلتی ۔ (48) افکار دنیا سے حسن ظاہری بھی فنا ہو جاتا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ انہماک دنیا اور افکار دنیا اور تشویشات دنیا سے انسان کا حسن ظاہری بھی فنا اور برباد ہو جاتا ہے ۔ پھر جس کا اثر ظاہر پر یہ ہو وہ حسن باطن کو کیا کچھ برباد اور فنا کرے گا ۔ مگر بے حسی کی وجہ سے لوگ اس کو محسوس نہیں کرتے ۔