ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
حضرت والا نے فرمایا کہ مہتمم صاحب ڈھیلے ہیں ۔ بعض جگہ ڈھیلا ہونا مفید ہے اور بعض جگہ ڈھیلا ہونا مفید ہے اور ڈھیلا بھی پکا جو سر پھوڑ دے ۔ ایک بزرگ سے ایک سانپ مرید ہو گیا ایک مرتبہ جو سانپ حاضر ہوا بزرگ نے دیکھا کہ تمام زخمی ہے مکھیاں بھنک رہی ہیں ۔ بزرگ نے پوچھا کہ کیا حال ہے ۔ عرض کیا کہ حضرت کی بیعت کی برکت ہے ۔ حضرت نے عہد لے لیا تھا کہ کسی کو ڈسنا مت ۔ کاٹنا مت ۔ میں نے کاٹنا چھوڑ دیا ۔ کوئی نوچتا ہے کوئی کوچتا ہے کوئی پچھلے بدلے لیتا ہے ۔ بزرگ نے فرمایا کہ کاٹنے ہی کو تو منع کر دیا تھا کیا پھنکار کو بھی منع کر دیا تھا تو مہتمم صاحب تو پھنکارتے بھی نہیں اس کا کسی کے پاس کیا علاج ۔ (483) بے ڈھنگا پن میں انتظام مشکل ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میری مدرسہ کی ایسی سر پرستی کہ جیسے بہادر شاہ بادشاہ کی حکومت تھی ۔ ایک مرتبہ دھوبیوں نے بادشاہ کے یہاں نالش واٹر کی کہ چور ہمارے تمام کپڑے زبر دستی جمنا کے گھاٹ سے چھین لے گئے حضور انصاف فرمائیں دریافت کیا گیا کہ جمنا کے اس کنارے سے یا اس کنارے سے ۔ عرض کیا کہ اس کنارے سے ۔ بادشاہ فرماتے ہیں کہ تم کو معلوم نہیں کہ ہماری عملداری جمنا کے اس کنارے تک ہے اس کنارے کپڑے دھونے تم لوگو گئے کیوں تو جیسے بہادر شاہ بادشاہ کی اس کنارے تک عملداری تھی ایسے ہی میری سر پرستی ہے اجی کچھ نہیں نہ حدود ہیں نہ اصول ۔ بے ڈھنگا پن ایسے کہیں انتظام ہوا کرتا ہے ۔ (484) شاہان سلف کے قلوب میں عظمت اسلام ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شاہان سلف اسلام کی عظمت اور وقعت قلب میں رکھتے تھے ۔ اسلام کے شیدائی ۔ کفار سے بغض تھا ۔ سب میں زیادہ بد نام اکبر باد شاہ ہے بجائے اکبر کے اکفر کہا کرتے تھے ۔ میں بد گمان تھا مگر ایک تواریخ میں کچھ حالات دیکھ کر میں تو ڈر گیا ۔ اب کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوتی ۔ اب حجاج ہی کو دیکھ لیجئے کتنا بڑا ظالم اور حالت یہ ہے کہ ایک شب میں تین سو رکعت نماز نفل پڑھنا ثابت ۔ اور ایک بات تو ایسی تھی حجاج میں کہ اور حجاج میں بھی شاید نہ ہو ۔ حمیت اسلام جوش اسلام غیرت اسلام ان کی برائیاں اور خوبیاں اس طرح جمع ہو سکتیں ہیں جیسے حسین کے چہرہ پر کالک مل دی جائے تو اس کو حسین ہی سمجھا جائے گا اور کالک کو مبغوض ۔ عمل کو مبغوض سمجھتا ہے اور عامل کو محبوب سمجھتا ہے من حیث الاسلام ۔ اب کوئی قباحت نہیں رہی ۔