ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
گناہ یا معصیت نہیں ہوتی بلکہ عدم مناسبت ہوتی ہے دیکھئے حضرت موسی علیہ السلام نے نعوذ باللہ کونسی معصیت کی تھی لیکں خضر علیہ السلام سے جدائی کا اصل سبب عدم مناسبت ہی تھی اور یہ عدم مناسبت کبھی تو فطری ہوتی ہے وہ تو جاہی نہیں سکتی اور ایک عوارض کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ مثلا جہل کے سبب عدم مناسبت ہو سو جہل ایک عارضی امر ہے ۔ سو جو عدم مناسبت اس کی وجہ سے ہو وہ جا سکتی ہے مثلا صحبت میں رہنے سے علم حاصل ہو گیا تو جہل دور ہو جاوے گا اور جو چیز حجاب بنی ہوئی تھی وہ جاتی رہے گی اور طریق میں مناسبت اعظم شرائط میں سے ہے بدون اس کے نفع نہیں ہو سکتا اور مناسبت کا معیار یہ ہے کہ اپنے مصلح کے کسی کام پر کسی بات پر الجھن نہ ہو اس کے حکم سے قلب پر گرانی نہ ہو خلاصہ یہ ہے کہ اعتراض یا شکایت قلب میں نہ پیدا ہو اور اگر ہو تو اگر درجہ وسوسہ تک ہے تو اس کی طرف التفات ہی نہ کرے اور اگر اس سے آگے ہے تو اس کو سود کرکے خواہ خود ورنہ اور کسی مبصر سے اس شبہ کو حل کرلے اور اگر یہ تفصیل حل کرنے سے بھی حل نہ ہو تو عدم مناسبت کی علامت ہے ۔ کسی دوسرے مصلح سے تعلق کرے ۔ (496) حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کا مقام دوسرے مشائخ سے جدا تھا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مشائخ کے یہاں تو یہ معاملہ ہے کہ ان کے یہاں دوستوں کی رعایت ہوتی ہے اور دشمنوں پر دانت پیستے ہیں اور میرے خیال میں دوستوں کی شکایت ہوتی ہے اور دشمنوں کے ساتھ رعایت اور چشم پوشی ہوتی ہے ۔ (497) انتظامی امور میں دوسری قوموں کی ایجادات کا استعمال جائز ہونے کی دلیل ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ انتظامی امور میں دوسری قوموں کی ایجاد کردہ چیزوں کا اختیار کر لینا جائز ہے بشرطیکہ ان کا شعار قومی یا مذہبی نہ بن گیا ہو ۔ جیسے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تھی کہ شاہان عجم کی عادت ہے کہ جب دشمن کا خوف ہوتا ہے تو خندق کھود لیتے ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کھدوائی اسی طرح یہ توپ بندوق یورپ کی ایجاد ہیں مگر ان کا استعمال اسی اصل پر جائز ہے ۔