ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
بسم اللہ الرحمن الرحیم (1) محقق جامع بین الاضداد ہوتا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عارفین نے لکھا ہے کہ محقق وہ ہے جو جامع بین الاضداد ہو ۔ ایک صاحب نے جو لکھے پڑھے بھی تھے مجھ سے پوچھا کہ کسی سے بعض فی اللہ بھی ہو پھر اس کی دل میں تحقیر بھی نہ ہو یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔ میں نے ایک مثال دے کر سمجھایا کہ ایک بادشاہ نے اپنے شہزادہ کو کسی جرم کی سزا پر بید لگانے کا حکم دیا اور بید لگانے والا بھنگی ہے تو کیا عین بید لگانے کے وقت بھنگی کو یہ خیال ہوا کہ شہزادے سے افضل ہوں ہرگز نہیں یہی سمجھے گا کہ میں بے چارہ بھنگی اور یہ شہزادہ اس کے سامنے کیا چیز ہوں ۔ تو شہزادے کو اپنے سے لاکھوں درجہ افضل اور اپنے کو اس سے کمتر اور اس فعل موجب سزا کو قبیح و مبغوض سمجھنا یہ سب باتیں ایک وقت میں جمع ہو سکتی ہیں اس مثال کو سن کر بہت خوش ہوئے اور یہ کہا کہ بہت عرصہ کا شبہ آج حل ہو گیا ۔ پھر فرمایا کہ ایسے علوم کا تعبیر کر دینا تو آسان ہے مگر عمل کے وقت ان کا استحضار بڑا مشکل ہے وہ جامعیت ہی کے ساتھ ہو سکتا ہے اور جامعیت کےلئے ان چیزوں کی ضرورت ہے کہ یا تو اس نے مجاہدہ عظیم کیا ہو یا کسی کامل کی صحبت ملی ہو اور ہر حال میں طبیعت میں سلامتی ہو ۔ بلکہ اس میں زیادہ دخل صحبت کو ہے حتی کہ اگر زیادہ مجاہدہ بھی نہ کیا ہو وہ تب بھی استحضار کامل ہو سکتا ہے ۔ بشرطیکہ صحبت کامل کی مل چکی ہو اور طبیعت میں سلامتی ہو ۔ چنانچہ حضرت مولانا محمود حسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ دیوبندی کی حکایت ہے ایک مولوی صاحب نے اپنے مشاہدہ سے بیان کی ۔ روای مولوی صاحب کہتے تھے کہ میں ایک مرتبہ قصبہ رامپور سے دیوبند پہنچا میرا ایک