ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کی کرامت ہے یا میری یا دونوں کی تھوڑی تھوڑی ۔ یہ بات نہیں کہ عقل اور فہم کی کمی ہے بات وہی ہے جو میں عرض کر رہا ہوں کہ فکر اور توجہ کی کمی ہے اب جب میں نے عدم تعلق کی خبر دی تب ذرا قلب پر زور پڑا فکر پیدا ہوئی سب باتیں سمجھ میں آگئیں ۔ مواخذہ کا طریق اس لئے نافع ہے ۔ اب معترض صاحبوں کو بلا کر ان سے فیصلہ کرائیے یا مشیر صاحبوں سے جو کہ مشورے دیا کرتے ہیں پوچھئے کہ کیا صورت ہو رہی ہے اب اعتراض کریں یا مشورہ دیں ۔ حضرت یہ اصلاح اور تربیت کا کام بڑا نازک ہے ۔ خیر ان سے کہہ دو کہ مجلس میں آ کر بیٹھیں یہ ہے میری سختی اور بدخلقی جس پر مجھ کو بدنام کیا جاتا ہے ۔ (42) کیفیات نفسانیہ کسی حال میں مقصود نہیں ایک خط کا جواب سنا کر فرمایا کہ یہ لوگ پیروں کے بگاڑے ہوئے ہیں ۔ مشائخ بھی ان چیزوں کی تعلیم نہیں کرتے صرف وظائف اور اوراد کی تعلیم کی جاتی ہے ۔ کیفیات پوچھی جاتی ہیں کہ کچھ نظر آیا یا نہیں قلب میں کچھ شورش اور و سوزش پیدا ہوئی یا نہیں یہ سب کیفیات نفسانیہ ہیں جو بعض احوال میں گو محمود ہیں مگر کسی حال میں مقصود نہیں اور یہ سب انفعالات اور غیر مامور بہا ہیں ۔ جو بعضے کافروں کو بھی میسر ہو جاتے ہیں ۔ جن کو جوگی وغیرہ ریاضتیں کر کے حاصل کر لیتے ہیں ایک کافر ہے کہ ادنی محرک سے رو پڑتا ہے اور یک مسلمان ہے جس کو ساری عمر بھی رونا نہیں آتا لیکن فرق ظاہر ہے کہ مسلمان کا ایمان پہاڑ کے برابر ہے اور کافر کا رائی کے دانہ کے برابر بھی نہیں ۔ صفات روحانیہ نہیں جو افعال ہیں اور مامور بہا ہیں ۔ ایک مولوی صاحب جو ذی استعداد اور ذی علم ہیں ان سے میری مکاتبت ہوئی جن کو میں نے یہی لکھا کہ اس طریق میں انفعالات مقصود نہیں افعال مقصود ہیں مگر انہوں نے اس مضمون کی کچھ قدر نہ کی ان کی تمام خط و کتابت کا جو منشا میں سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ قوت توجہ سے قلب کی صفائی کر دی جائے میں کہتا ہوں کہ توجہ متعارف سے قلب کی صفائی نہیں ہو سکتی گو بعض بزرگوں نے اس سے کام لیا ہے مگر وہ ایک عارضی چیز ہے جو اس سے حاصل ہو جاتی ہے مگر اس سے اصلاح نہیں ہو سکتی جو مقصود ہے اور نہ اس سے کسی مقام کا رسوخ ہو سکتا ہے ۔ رسوخ وہی ہے جو اعمال کے ذریعہ سے ہو اور نہ یہ تدبیر مسنون ہے ہاں مباح ہے ۔ مسنونیت کا درجہ