ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
مقصود نہیں ۔ غرض وظیفہ عبودیت یہ ہے کہ جو خدمت ہو سکے کرتا رہے اعمال مطلوبہ پر مداومت رکھے اگر کوئی کوتاہی یا نقص دیکھے اس پر توبہ اور معذرت کرتا رہے بس اسی میں خیر ہے اور یہی شان ہے عبدیت کی اور عادۃ یہ حالت بدون تعلقات غیر واجبہ کو چھوڑے نصیب نہیں ہو سکتی ۔ اس کی بھی کوشش ضروری ہے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اسی کو فرماتے ہیں ۔ گر گریزی بر امید راحتے ہم از انجا پیشت آید آفتے ہیچ کنجے بے ددو بے دام نیست جز بخلوت گاہ حق آرام نیست اور خلوت یہی ہے کہ قلب کا تعلق سوائے خدا کے اور کسی سے نہیں ہونا چاہئے بس یہ ہے سکون کی چیز ۔ مگر آج کل لوگوں نے قلب کو اسٹیشن مراد آباد کا اسلامی مسافر خانہ بنا رکھا ہے کہ سب وہیں آکر ٹھہرتے ہیں بچھراؤں والے بھی بریلی والے بھی سہارنپور والے بھی ۔ میاں قلب تو ایک ہی کے رہنے اور سمانے کی جگہ ہے اور خداوند جل جلالہ کی ذات پاک ہے اور جن کے قلب میں سما گئی ہیں ان کی یہ حالت ہو جاتی ہے کہ ان کو ہرنا گوار گوارا ہو جاتا ہے اور وہ ان تعلیمات کا مصداق و مظہر ہو جاتا ہے ۔ گر مرادت را مذاق شکر است بے مرادی نے مراد دلبر است اور ناخوش تو خوش بود برجان من دل فدائے یار دل رنجان من اور نشود نصیب دشمن کہ شود ہلا ک تیغت سر دوستاں سلامت کہ تو خنجر آزمائی (17) غیر محقق شیخ کی صحبت کا اثر ایک صاحب کے سوال کے جواب میں ایک ایسے شخص کے متعلق جو پہلے ایک غیر محقق شیخ سے بزرگ سے بیعت تھے فرمایا کہ اب چاہے کیسی ہی مفید صحبت ملے اور کیسی ہی اصلاح کی جائے مگر ان کے پہلے تعلق کا اثر کچھ نہ کچھ ضرور رہے گا اور یہی وجہ ہے کہ ان سے اس قسم کی حرکات کا صدور ہو جاتا ہے ۔ میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ مختلف محقق بزرگوں کی خدمت میں رہ کر بھی مذاق فاسد ہو جاتا ہے چہ جائیکہ کسی غیر محقق سے تعلق رہا ہو اس وقت تو