ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
اس لئے کہ اصلاح کے باب میں غلطیوں پر روک ٹوک کرتا اور متنبہ کرتا ہوں ۔ فلاں صاحب دریا آبادی بہت رحمدل ہیں بعض غلطیوں پر تسامح کی رائے دیتے تھے ۔ میں نے ان کو شیخ اکبر کا رسالہ آداب الشیخ والمرید دکھلایا ۔ دیکھ کر کہنے لگے کہ یہ تو آپ سے بھی بہت آگے بڑھے ہوئے ہیں ۔ میں نے کہا کہ آپ ہی دیکھ لیجئے کہ میں سخت ہوں یا نرم کہنے لگے کہ ان کے مقابلہ پر تو آپ بہت نرم ہیں اسی سلسلہ میں اسی رسالہ کے تعلق سے فرمایا کہ میں پہلے یہ سمجھتا تھا کہ شیخ اکبر پر عارف ہونے کی شان شیخ ہونے کی شان پر غالب ہے مگر اس رسالہ میں اس قدر آداب طریق کے لکھے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بڑے زبردست شیخ اور تربیت میں منتظم ہیں اور بڑے اہتمام سے تربیت واصلاح کا کام فرماتے ہیں ۔ باقی آج کل تو زیادہ دکانداری رہ گئی ہے یا جو دکاندار نہیں ان کے یہاں محض اوراد اور وظائف ہیں بہر حال اصلاح مقصود ہے ۔ یہ تو شیخ کے ذمے مرید کے حقوق ہیں ۔ اور کچھ نذرانہ اور ہدیہ دے دیا مرید کے ذمے شیخ کے حقوق ہیں چلو چھٹی ہوئی ۔ انا للہ (213) خلاصہ مسلک حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب میرے دوست کہہ رہے تھے کہ رنگون میں حاجی محمد یوسف صاحب نے میرے مسلک کے متعلق کہا کہ اس کی تمام تعلیم کا خلاصہ یہ ہے کہ یہاں بھی راحت سے رہو اور وہاں بھی ۔ واقعی میرے تمام مسلک اور تعلیم کا خلاصہ بیان کردیا ۔ عجیب حکمت کی بات کہی حالانکہ لکھے پڑھے نہ تھے اللہ تعالی جس کو چاہیں حکمت عطا فرما دیں ۔ کچھ لکھنے پڑھنے پر موقوف نہیں جیسے ایک عامی شخص سے ایک حکمت کی بات سنی ہوئی اور یاد آئی ۔ میں ایک مرتبہ ریل میں سفر کر رہا تھا تیسرا درجہ تھا اس میں کچھ گاؤں کے لوگ آپس میں بیٹھے ہوئے تحریکات حاضرہ کے متعلق گفتگو کر رہے تھے سب اپنی اپنی کہہ رہے تھے ایک شخص خاموش حقہ پی رہا تھا ۔ جب سب کچھ کہہ چکے تب اس نے کہا کہ بھائی تم سب کہہ چکے ایک بولا ہاں کہہ چکے ۔ تو کہہ کیا کہتا ہے کہنے لگا کہ ہماری سمجھ میں تو یہ آیا ہے ایک رہو اور نیک رہو ۔ پھر تمہارا ( گالی دے کر کہا ) کوئی کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا ۔ دیکھ لیجئے دو جملوں میں