ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
بہرچہ از دوست و امانی چہ کفرآن حرف و چہ ایمان بہر چہ ایاز یار دورافتی چہ زشت آن نقش وچہ زیبا اور میں نے اس ذخیرہ کو جلوا دیا اس کے بعد ان مولوی صاحب نے دوسروں سے کہا کہ مجھ کو اس سے اس قدر نفع ہوا کہ جیسے قلب سے پہاڑ ہٹ جاتا ہے ایک بڑی زبردست بلا سے نجات ہو گئی ورنہ قلب ہر وقت اسی ادھیڑ بن میں لگا رہتا تھا نہ نماز میں جی تھا نہ روزہ میں نہ قرآن میں ۔ حضرت مرض کو طبیب ہی پہچانتا ہے دوسرے کو کیا خبر کہ یہ دین کی وجہ سے مشغول ہے یا دنیا اور نفس کی وجہ سے ۔ اس قدر کاوش ہے یہ رنگ تو اظہار حق سے زائد ہی ہے اگر یہ مولوی صاحب اور کہیں جاتے تو اس کو حمایت دین سمجھ کر معلوم نہیں ان کی کس قدر مدح کی جاتی ۔ یہاں یہ گت بنی ۔ اپنے بزرگوں کا یہی رنگ دیکھا اور یہی پسند ہے یہ حضرات حکیم تھے ہر چیز ان کے یہاں حد پر رہتی تھی دوسروں میں یہ رنگ نہ دیکھا اور نہ ہے ۔ (85) حرص وطمع کا سبب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس وقت اکثر علماء کا بے وقعت ہو جانا زیادہ تر ان کے حرص اور طمع کے سبب ہے یہ بلا کم بخت کسی طرح پوری نہیں ہوتی ۔ اسی کو کہتے ہیں ۔ کوزہ چشم حریصاں پر تشد تاصدف قانع تشد پر درتشد (86) بدعت کی اصل ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جس بدعت کی کوئی اصل نہ ہو اس سے اتنی مضرت کا اندیشہ نہیں جتنا اصل ہونے کی حالت میں اندیشہ ہے کیونکہ متبدع لوگوں کو اس میں ذرا سہارا مل جاتا ہے اس کو آگے بڑھا لیتے ہیں ۔ (87) جاہل پیروں کی من گھڑت ایجاد ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان دکاندار جاہل پیروں کی بدولت بڑی گمراہی پھیلی ۔۔۔۔۔۔۔ ان جاہلوں کی ایک من گھڑت ایجاد یہ بھی ہے کہ تعلقات واجبہ کو بھی اس طریق میں مضر سمجھتے ہیں چنانچہ بہت سے لوگ آبادی چھوڑ کر جنگل کی طرف دوڑتے ہیں ۔ بیوی بچوں کو منہ نہیں