ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
مقامات سے اس رسالہ کو ملاحظہ فرما کر فرمایا کہ جا بھلے مانس اتنی تکلیف اٹھانے کی تجھ کو کیا ضرورت تھی محض بیجوڑ اور عجب معجون مرکب رسالہ بنایا ہے ۔ محںت تو بہت کی ہے قریب قریب تمام تفسیروں کے حوالے دئیے ہیں ۔ لفظی تحقیقات کثرت سے کی ہے مگر حاصل کچھ بھی نہیں ۔ آج کل مصنفین کی بڑی کثرت ہے ۔ اب میں ان کو ضابطہ کا جواب لکھوں گا اس پر مجھ کو بد نام کرتے پھریں گے ۔ ان کو یہ لکھوں گا کہ اس رسالہ کو نہ شائع کیجئے اور نہ ضائع بلکہ خود ہی اس کا مطالعہ کیا کیجئے ۔ نیز اس رسالہ میں مخالفین پر بری طرح اعتراضات کئے ہیں ۔ برا بھلا تک کہا ہے مجھ کو یہ پسند نہیں ۔ صاحب دین کی خدمت کرنا مقصود ہے یا لوگوں سے لڑائی لڑنا ۔ اس طرز میں بجائے خلوص کے نفس کی آمیزش ہو جاتی ہے اور مخاطب پر بجائے اچھا اثر ہونے کے برا اثر ہوتا ہے ۔ خدا معلوم ان لوگوں کو تصنیف کا شوق ہی کیوں ہوتا ہے چپ چاپ بیٹھے رہیں دنیا میں اور بہت کام ہیں ان میں مشغول ہوں اور دنیا کے کاموں میں بھی ان کاموں کو پسند کرتے ہیں جن میں شورش اور فتنہ ہو ۔ جی ہی ایسے کاموں میں لگتا ہے کیا بھدی طبیعتیں ہیں بد فہمی اور بدعقلی کا غلبہ ہے حق تعالی فہم صحیح نصیب فرماویں ۔ (194) پہلے لوگوں کا اختلاف میں معمول ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل تو یہ رنگ ہے کہ ذرا تقریر میں یا تحریر میں کسی سے مخالفت ہوئی پھر بدوں کفر تک پہنچائے نہیں چھوڑتے اور پہلے لوگوں کی حالت سنئے ۔ مولوی فضل حق صاحب مولانا شہید صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے مقابل تھے ایک مرتبہ مولوی فضل حق صاحب تھانہ بھون تشریف لائے تھے ۔ قاضی نجابت علی صاحب رئیس مشہور نے مولوی فضل حق صاحب سے پوچھا کہ مولانا محمد اسمعیل صاحب کی نسبت آپ کا کیا خیال ہے مولوی صاحب نے فرمایا کہ قاضی صاحب وہ ایسے شخص ہیں کہ ان کے مقابل کےلئے یہی بہت بڑا فخر ہے کہ ان کا مقابل ہے ۔ پھر قاضی صاحب نے مولانا شاہ محمد اسحاق صاحب کی نسبت پوچھا وہابیت بدعت کا ان سے بھی اختلاف تھا مولوی صاحب نے فرمایا کہ اس مجلس میں انسانوں کا ذکر ہو رہا ہے کسی انسان کو پوچھئے جس وقت جبرئیل میکائیل کا ذکر ہو گا اس وقت شاہ محمد اسحاق صاحب کا ذکر کیجئے ۔ یہ حالت تھی مخالفوں کے ساتھ عقیدت کی پہلے لوگوں کا یہ طرز تھا