ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
جو باتیں بری پیدا ہو چکی ہیں ان کا اثر بھی رہ جاتا ہے گو ان کے صدور کی نیت نہ ہو مگر بری باتیں تو بلا نیت کے بھی بری ہی ہیں اس لئے اول ہی تعلق کے وقت ضرورت ہے کہ جس کے ہاتھ میں ہاتھ دے خوب سوچ سمجھ کر دے کسی اہل باطل کے ہاتھ میں پھنس جانے سے اصلاح کے بعد بھی وہ رنگ ضرور رہتا ہے اس کی ایسی مثال ہے کہ جب ہنڈیا پک گئی اور خراب ہو گئی ہے تو ٹھیک کرنے پر بھی وہ خراب رہتی ہے ایک دوسری مثال بھی ہے کہ ایک تو کنواری لڑکی سے نکاح کیا جاوے اور ایک بیوہ عورت سے کنواری لڑکی کو تو جس ڈھنگ پر چاہو لے آؤ لیکن بیوہ عورت خواہ دوسرے خاوند پر عاشق ہو جائے مگر اس میں پہلے خاوند کا کچھ نہ کچھ اثر ضرور رہتا ہے ۔ اس طرح جو مرید پہلے کسی شیخ سے متعلق رہ چکا ہو وہ جب آوے گا خواہ اس کی کیسی ہی اصلاح ہو جائے مگر پہلے شیخ کے تعلق کا اثر اس میں کچھ نہ کچھ ضرور رہتا ہے اس لئے پہلے ہی دیکھ بھال کر کسی سے تعلق پیدا کرنا چاہئے (18) الاعراض عن الاعتراض ملقب بہ الاعراض عن الاعتراض ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اعتراض سے تو انسان کسی حالت میں بھی نہیں بچ سکتا چاہے نیک ہو یا بد عالم ہو یا جاہل اس پر ایک حکایت بیان کرتا ہوں جو اس وقت یاد آگئی ایک شخص ایک گھوڑی اور ایک بیوی ایک بچہ کو لے کر سفر میں چلا خود گھوڑی پر سوار ہو لیا اس لئے ترتیب میں آخر کسی کی تو تقدیم ہوتی ہے ۔ بیوی بچہ کو پیدل ساتھ لےلیا ۔ ایک گاؤں پر گزر ہوا لوگوں نے دیکھ کر کہا کہ دیکھو ہٹا کٹا خود تو گھوڑی پر سوار اور بے چارے بیوی بچے کو پیدل رگڑ رکھا ہے اگر ان کو سوار کر دیتا تو کونسا حرج تھا ۔ یہ شخص گھوڑی سے اتر لیا اور بیوی بچہ کو گھوڑی پر سوار کر کے چلا ایک اور گاؤں پر گزر ہوا ۔ لوگوں نے دیکھ کر کہا کہ دیکھو سسرا جورو کا غلام اس کو تو گھوڑی پر سوار کر رکھا ہے اور خود سائیس کی طرح پیدل گھسٹتا جاتا ہے ۔ بیوی بچے خادم تھے وہی پیادہ چلے جاتے تو کیا مشکل تھا ۔ اس شخص نے اب یہ کیا کہ سب کو ایک دم گھوڑی پر سوار کر دیا اور خود بھی سوار ہو گیا ۔ ایک گاؤں پر گزر ہوا لوگوں نے دیکھ کر کہا کہ ارے ظالم ویسے ہی چھری لے کر اس گھوڑی کو ذبح کر دیا ہوتا سب کے سب اس پر سوار ہو گئے رحم نہیں آتا ۔ بے زبان جانور ہے ترسا ترسا کر مارتے ہو ۔ سب