ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
بیان میں میں نے نداء غائب کے متعلق ایک لطیفہ بیان کیا جس کا رنگ بیان کے وقت استدلال کا سا تھا ۔ ایک صاحب جو بڑے عہدے پر ممتاز تھے جائے قیام پر آئے اور بہت سلیقہ اور ادب سے کہا کہ یہ استدلال کس درجہ کا ہے میں نے کہا کہ آپ ماشاء اللہ سمجھ گئے وہ استدلال نہ تھا بلکہ ایک لطیفہ تھا جو بصورت استدلال ہے ۔ سلیقہ بھی اللہ کی بڑی نعمت ہے ۔ انہوں نے کس خوبصورتی سے اعتراض کو ظاہر کیا ۔ اس سوال و جواب کی تفصیل نہایت لطیف وعظ اسرارالعبارۃ کے اخیر میں بعنوان حاشیہ شائع ہوئی ہے ۔ یہ وعظ سلسلہ التبلیغ کا سینتا لیسواں وعظ ہے ۔ (185) سفارش سے متعلق حضرت حکیم الامت کا معمول ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا سفارش کے متعلق یہ معمول ہے کہ جب کوئی مجھ سے سفارش چاہتا ہے میں واقعات لکھ کر مخاطب کو آزادی کے ساتھ اس طرف متوجہ کر دیتا ہوں جس سے واقعات اور حاجت کا علم بھی ہو جاوے اور گرانی بھی نہ ہو ۔ تاکہ نہ جبر ہو اور نہ اپنی یا جس کی سفارش کی گئی ہے ذلت ہو ۔ اس میں شریعت کی عقل کی ۔ غیرت کی ۔ حیاء کی سب کی رعایت رکھتا ہوں اس کو لوگ ٹالنا سمجھتے ہیں ۔ خیر سمجھا کریں میں اپنے معمول کو کیسے بدل دوں اور کیوں خواہ مخواہ خود ذلیل ہوں یا مخاطب ہو کر مجبور کروں ۔ ایسی سفارش کا ایک نمونہ ملاحظہ ہو ۔ فلاں مدرسہ کے کارکنان نے ایک درخواست جو نواب بھوپال کے نام روانہ کرنے کےلئے لکھی گئی تھی جس میں مدرسہ کی مختصرا حالت اور امداد کی ضرورت کو ظاہر کیا تھا حضرت والا کی خدمت با برکت میں برائے تصدیق پیش کی ۔ اس پر حضرت والا کا تصدیقی مضمون جس میں شریعت عقل ۔ غیرت ۔ حیاء ۔ سب کی رعایت کو محفوظ رکھا گیا ملاحظہ ہو ۔ وہ مضمون ذیل میں درج ہے اور یہ مضمون مکتوبات حسن العزیز میں 13 رجب المرجب 1351ھ یوم یکشنبہ کی تاریخ میں نقل ہو چکا ہے ۔ بعد الحمد والصلوۃ احقر اشرف علی تھانوی عفی عنہ سے کارکنان مدرسہ ہذا نے توثیق کے لئے تصدیق کی درخواست کی ۔ چونکہ مدت طویلہ سے میرا سفر متروک ہے اس لئے بجائے مشاہدہ کے روایات ثقات کی بناء پر جس کو میرا قلب بھی قبول کرتا ہے مضمون ہذا کی تصدیق کرتا ہوں اور بجائے عادت متعارفہ سفارش کے تعلیم دینی کی اعانت کے فضائل کی تذکیر کرتا ہوں اور بعد تصدیق و تذکیر کے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی اس درخواست میں کامیابی عطاء فرماوے حق