ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
اسباب ہیں جن میں اعظم سبب تقوی ہے ایک مولوی صاحب میرے دوست ہیں ۔ انہوں نے ایک مرتبہ اپنے استاد سے نقل کیا کہ متبحر دو قسمیں ہیں ایک متبحر کدو اور ایک متبحر مچھلی ۔ کدو تو تمام سمندر پر اوپر اوپر پھر جاتا ہے مگر اس کو اندر کی کچھ خبر نہیں اور مچھلی عمق تک پہنچتی ہے تو آج کل کے اکثر متبحر کدو متبحر ہیں ۔ جن کی نظر محض سطحی ہے ۔ (119) تدوین علوم کی ضرورت ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تدوین علوم کی ضرورت بعد کے زمانہ میں ہوئی ورنہ اگر حافظہ اور تدوین ہو تو تدوین کی کچھ بھی ضرورت نہ ہوتی ۔ اس کی ضرورت اس وجہ سے ہوئی کہ ایک تو تدین پر اعتماد نہیں اور اگر تدین پر اعتماد بھی ہو تو حافظہ کی کمی سے اندیشہ ذہول کا ہو جاتا ہے اس لئے تدوین کی ضرورت ہوئی اور اب تو وہ زمانہ ہے کہ تدوین میں بھی کتربونت اور تحریف کی جانے لگی سو اس وقت تو تدوین کا درجہ وجوب سے بھی زائد ہو گیا ۔ (120) تھانہ بھون میں بعض روساء پر دین کا رنگ غالب ہونا ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ماشاء اللہ اس طرف کے رئیسوں پر بھی دین ہی کا رنگ غالب ہے اور یہ اثر ہے ہمارے حضرات کا بخلاف پورب اور اودھ و پنجاب کے کہ وہاں یہ رنگ نہیں ۔ ہاں بعض جگہ ظاہری تہذیب بہت بڑھی ہوئی ہے جو درجہ تعذیب تک پہنچی ہوئی ہے لیکن دین کا رنگ نہیں ۔ (121) مادیات میں ترقی کا ایک نفع ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جس قدر مادیات میں ترقی ہو رہی ہے ہم کو دین کی تحقیق میں بہت سہولت ہو رہی ہے مثلا گرامو فون ہے جو محض جماد ہے مگر اس میں بامعنے آواز پیدا ہوتی ہے تو نامہ اعمال کی پیشی کے وقت ہاتھوں پیروں کا بولنا اس کے بہت قریب نظیر ہے اس سے اس دعوے کے سمجھانے میں ہم کو بڑی سہولت ہو گئی ۔ منکرین کا ایسی ایجادیں کرنا ہمارے لئے محبت نامہ ہو گئی خدا نے ان ہی سے وہ کام لیا جس سے خود لا جواب ہو گئے مگر باوجود اس کے اس کی قدرتوں کا انکار کرتے ہیں ۔ جو اپنے تجربہ میں آ جائے اس کے تو قائل