ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
میں اس کی کیفیات روحانی ہیں جو حقیقی کمالات ہیں ۔ دوسرے یہ سمجھنا علامت ہے فنا کی جو منتہی ہے سلوک کی ایک شخص نے مجھ کو لکھا تھا کہ اتنا زمانہ ذکر وشغل کرتے ہوئے ہو گیا لیکن کچھ بھی حاصل نہ ہوا ۔ میں نے لکھا کہ یہ یوم عید ہے جس میں یہ خیال ہے کہ مجھ کو حاصل نہیں اور وہ یوم ماتم ہوگا جس روز یہ خیال ہوگا کہ مجھ کو کچھ حاصل ہے ۔ (286) آجکل کے مصنوعی بزرگ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سچ تو یہ ہے کہ ہمارے بزرگ ہم کو بگاڑ گئے کوئی اور پسند ہی نہیں آتا ۔ بس یہ رنگ ہو گیا ۔ ہمہ شہر پر ز خوباں منم وخیال ما ہے چہ کنم کہ چشم بد خوں کند بہ کس نگاہے خصوصا آج کل تو مصنوعی لوگ زیادہ ہیں جو بزرگی کا دعوی کرتے پھرتے ہیں وہ تو کیا پسند آتے جبکہ واقع میں بھی اگر بزرگ ہوتے پسند نہ آتے اب اگر کوئی پوچھے کہ ان بزرگوں میں کیا چیز تھی جو اوروں میں نہیں سو اس چیز کا کیا نام بتلادیں وہ چیز اس شعر کا مصداق ہے ۔ خوبی ہمیں کرشمہ وناز وخرام نیست بسیار شیوہ ہاست بتاراں کہ نام نیست وہ ایک ذوقی چیز ہے اور ذوقیات کی یہ شان ہوتی ہے ۔ شاہد آن نیست کہ موئے ومیانے دارد بندہ طلعت آن باس کہ آنے دارد (287) محبت الہی کے بغیر کوئی چیز نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل تو ایسے طالب رہ گئے ہیں کہ ایک صاحب نے مجھ کو لکھا کہ مجھ کو آپ یہ بتلادیں کہ مجھ میں اس طریق کی اہلیت بھی ہے یا نہیں اگر ہے تو میں اس کام میں لگوں ورنہ اور کام کروں میں نے لکھا کہ اگر کوئی شخص کسی بازاری عورت سے یہ کہے کہ بی یہ بتلادے کہ تو مجھ کو مل بھی جاوے گی اگر اس کی امید ہو تو میں کوشش کروں ورنہ کسی اور کام میں لگوں وہ اس پر دھول لگائے گی کہ نالائق یہ بات بھی کوئی مجھ سے پوچھنے کی ہے جب وہ اس سوال کو گوارا نہیں کرسکتی تو کیا خدا تعالی کی محبت کا حق اس سے بھی کم ہے ۔ خوب فرماتے ہیں ۔