ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
ہے البادی اظلم ظالم وہ ہے ۔ اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ بلا وجہ ایک شخص کسی کے لاٹھی مارے تو اس کے لاٹھی تو ماری ہی جاوے گی اس پر جو اس کو تکلیف یااذیت پہنچی اس کا وہ خود ذمہ دار ہے ۔ یکم شعبان المعظم 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ (352) دعوت الی اللہ دین کا کام ہے ایک مولوی صاحب کی ایک خاص غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ عالم ہو کر آپ کو اتنی خبر نہیں کہ یہ دعوت الی اللہ ہے کہ دین کا کام ہے اس کا عام اعلان کردیا ۔ بھیک مانگتے پھرنے کا نام تو دین نہیں ۔ جب ہمارے مقتداؤں کی یہ حالت ہے تو پھر فلاح کی کیا صورت ہو سکتی ہے عوام اگر علماء کو ذلیل سمجھیں تو ان کا کیاقصور ہے ۔ جب علماء ہی ذلت کے اسباب اختیار کرتے ہیں ۔ اگر قرض ادا کرنے کے لئے بھیک مانگنا ہے تو قرض کے نام سے مانگو ۔ تبلیغ کے نام سے مانگنا دھوکا دینا ہے اتنے دنوں کی صحت میں اتنی بھی خبر نہ ہوئی ۔ مجھ کو اس کا بیحد صدمہ ہے اور آخر آپ قرآن وحدیث پڑھاتے ہیں ان میں مانگنے کی حرمت کا صریح حکم موجود ہے اس پر بھی تو آپ کی نظر ہونا چاہیے تھی اور میں تززل کرکے کہتا ہوں کہ اگر شرعی نفرت نہ تھی تو طبعی نفرت تو ہونا چاہیے ۔ کچھ نہیں بعض آدمیوں میں حیاء نہیں ہوتی ۔ مولویت کو بھی ڈبو دیا مجھ کو تو اس کے تصور سے بھی غیرت آتی ہے کہ یہاں کا رہنے ولا شخص اور بھیک مانگتا پھرے ۔ لوگ مجھ کو بد اخلاق کہتے ہیں اب اس معاملہ میں کیا خوش اخلاقی کروں اس موقع پر تو یہی خوش اخلاقی ہو سکتی ہے کہ اس کی اجازت دیدوں کہ بھیک مانگتے پھرو ۔ شرم جاتی رہی غیرت نہیں رہی بڑے تبلیغ کرنے والے ٹھہرے ۔ یہاں پر پڑوس میں بے نماز ہیں ایک دفعہ بھی توفیق نہ ہوئی کہ ان کو تبلیغ کرتے کیونکہ یہاں ملتا ہی کیا باہر ہی جاکر تبلیغ ہوتی ہے کیونکہ وہاں ملتا ہے بیس برس کاٹ میں رہے چلتے وقت ٹانگ تڑائی ۔ اور ایسے شخص کے ذمہ سفر کرکر کے تبلیغ ہی کہاں واجب ہے جس میں خرچ کرنے کی وسعت نہ ہو ۔ کہتے ہیں کہ توکل پر تبلیغ کا ارادہ ہے ۔ یہ مانگتے پھرنا عجیب توکل ہے ۔ یہ سب شیطان کے بہکانے کی صورتیں ہیں عوام کو تو معصیت کی طرف کھنیچ کر لے جاتا ہے مثلا زنا ہے ۔ چوری ہے جھوٹ ہے وغیرہ ذالک اور علماء ومشائخ کو صورت دین دکھلا کر اس میں پھانستا ہے وہ کام محض صورت دین ہوتا ہے حقیقت دین نہیں ہوتا ۔ یہی وجہ ہے کہ علماء آج ذلیل وخوار ہیں ۔