ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
یہ آیت کا مدلول ہی نہیں اور وقوعا بھی صحیح نہیں ۔ تخلف مشاہد ہے البتہ خشیت کے لئے علم شرط ہونے کی وجہ سے لازم ہے اور یہی مدلول ہے آیت کا ۔ غرض یہ تو ممکن ہے کہ علم ہو اور خشیت نہ ہو مگر یہ ممکن نہیں کہ خشیت ہو اور علم نہ ہو ۔ خواہ وہ علم درس سے حاصل نہ ہوا ہو ۔ آخر جب کسی خوف کی چیز کو جانتا ہی نہیں اس کا علم ہی نہیں تو خوف کس چیز سے ہوگا ۔ خلاصہ یہ ہے تقریر کا کہ علم خشیت کی شرط ہے اس کی علت نہیں ۔ جب یہ بیان ہو رہا تھا طلبہ منہ تک رہے تھے کہ یہ کیا بیان ہورہا ہے بعد وعظ کے بعض طلبہ نے کہا کہ ہم تو بڑی غلطی میں مبتلا تھے میں نے کہا تم کیا بعضے بڑے بڑے علماء اس غلطی میں مبتلا ہیں ۔ یہ اللہ کا فضل ہے کہ وہ علم صحیح دل میں ڈال دیتے ہیں ۔ (207) بزرگوں سے مشورہ میں برکت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر کسی کا توکل بمعنے ترک اسباب ظنیہ کا ارادہ ہو تو بدون اپنے بزرگوں کے مشورہ کے عمل نہ کرنا چاہئے ۔ میں نے ہمیشہ اس کا خیال رکھا کہ جب کچھ کرنے کا ارادہ کیا اپنے بزرگوں سے ضرور مشورہ کرلیا ۔ کبھی بزرگوں کے بدون شریک کئے ہوئے کوئی کام نہیں کیا اس میں حکمت بھی ہے اور برکت بھی ۔ اور بعض اہل طریق ترک اسباب اس لئے اختیار کرتے ہیں کہ تعلقات سے قلب کے لئے فراغ چاہتے ہیں سو یہ بھی اپنی تجویز سے مشکل ہے اس کا بھی غیب ہی سے سامان ہو جاتا ہے جس کے لئے حق تعالی چاہتے ہیں فارغ کردیتے ہیں یہ بھی ان کی عطاء ہے خود کرنے سے کچھ نہیں ہوتا ۔ مولانا اسی موقع کے لئے فرماتے ہیں ۔ گر گریزی بر امید راحتے ہم ازانجا پیشت آید آفتے ھیچ کنجے بے درد بے دام نیست جز بخلوت گاہ حق آرام نیست لیکن اکثر بزرگوں سے مشورہ کرنے کے بعد یہ مقصود بھی حاصل ہو جاتا ہے اور ان کی برکت سے ضروری فراغ کی دولت بھی نصیب ہو جاتی ہے اسی کو فرماتے ہیں ۔ تو چنیں خواہی خدا خواہد چنیں میدہد یزدان مراد متقیں (208) اصلاح وتربیت کی تدابیر سخت نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگ مجھ کو سخت مشہور کرتے ہیں ۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں آخر