ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
زمانہ میں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب سے عرض کیا کہ حضرت کوئی عمل جنات کی مسخر کرنے کا بھی ہے ۔ فرمایا ہے اور سہل ہے مگر یہ بتلاؤ کہ تم بندہ بننے کے لئے پیدا ہوئے یا خدا بننے کے لئے کہ اس کی مخلوق کو تابع بناتے ہو ۔ پھر فرمایا کہ خدا معلوم کس دل سے مولانا نے یہ فرمایا تھا جس سے میرے قلب سے عملیات کا خیال بالکل ہی مٹ گیا ۔ ان حضرات کی عجیب محققانہ شان تھی ۔ (457) بے ضرورت عمل کرانے کی اجازت ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جیسے عملیات کرنے سے نسبت سلب ہو جاتی ہے ۔ اگر کوئی شخص بطور علاج دوسرے عمل کرائے ۔ فرمایا کہ عمل کرنے میں گفتگو تھی عمل کرانے میں گفتگو نہیں کیا آپ نے سنا نہ تھا یہ خلط مبحث کیسا ۔ عمل کرانا بطور علاج ضرورت کی وجہ سے ہے جب کہ حقیقت میں بھی ضرورت ہو ۔ (458) تمنا اور ارادہ میں فرق ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت تمنا اور ارادہ کیا یہ دو چیزیں الگ الگ ہیں ۔ فرمایا کہ جی ہاں آج کل لوگ تمنا اور ارادہ میں کوئی فرق نہیں کرتے حالانکہ یہ دو چیزیں الگ الگ ہیں ۔ تمنا کہتے ہیں کسی چیز کے دل چاہنے کو اور ارادہ کہتے ہیں اس کے تحصیل کے لئے اسباب اختیار کر لینے کو اور کام شروع کر دینے کو اسی کو عرفی لکھتا ہے ۔ عرفی اگربہ گریہ میسر شدی وصال صد سال میتوان بہ تمنا گریستن (459) دعا مانگنا عمل پڑھنے سے افضل ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت دعاء مانگنا زیدہ افضل ہے یا عمل پڑھنا فرمایا کہ دعاء کرنا افضل ہے حضور نے کبھی کوئی کلام عمل کے طور پر نہیں پڑھا بلکہ دعا ہی کی ہے گو بعد کے لوگ ان دعاؤں کو عمل کے طور پر استعمال کرنے لگے اور علی سبیل التنزل غالب شغل تو اس کا نہ تھا غالب معمول دعا ہی کا تھا ۔ (460) عملیات میں فتنہ کیوں ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جیسے عملیات میں خطرہ ہے حالانکہ یہ بھی ایک ظاہری تدابیر میں سے ہے تو اسی طرح دوا میں بھی خطرہ ہوگا ۔ فرمایا کہ عملیات میں فتنہ ہے ۔ دوا میں فتنہ نہیں وہ فتنہ یہ ہے کہ عامل کی طرف بزرگی کا خیال ہوتا ہے طبیب کی طرف بزرگی کا خیال نہیں