ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
تو غضب ہے کہ ہم اصلاح کے لئے آئے ہیں کیونکہ پھر اصلاح اصلاح ہی کے طریق پر ہو گی ۔ چاپلوسی اور ہاتھ جوڑ کر تھوڑا ہی ہوگی ۔ جس کو یہ طرز پسند نہ ہو مت آؤ ۔ (370) طریق میں نفع کی شرط اعظم مناسبت ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اپنا اپنا مذاق ہے مجھے دوسروں کے مسلک پر اعتراض کرنا مقصود نہیں ۔ بلکہ حقیقت کا اظہار مقصود ہے ۔ اب اسی کو دیکھ لیجئے کہ دوسرے مشائخ اور پیروں کے یہاں لوگوں کے پھانسنے کی کوشش کی جاتی ہے اور میرے یہاں دور کرنے کی البتہ اگر اصول صحیحہ کے تابع ہوکر کوئی خدمت لینا چاہے تعلق رکھنا چاہے اور اس میں بھی یہ شرط ہے کہ طلب صادق ہو تو خدمت سے انکار نہیں آدھی رات خدمت کو موجود ہوں ۔ فلاں مولوی صاحب یہاں پر آنا چاہتے تھے اجازت لینے کے لئے خط آیا میں نے لکھا کہ یہاں پر آکر بولو گے یا خاموش رہو گے اور اگر بولو گے تو کیا بولو گےاس کا تو کوئی جواب نہیں دیا مگر فلاں مولوی صاحب کو سفارش کے لئے ساتھ لے کر آگئے کہ مجھ کو بیعت کرادو ۔ مجھ کو شفیع مولوی صاحب کا لحاظ ضروری ہے مگر ان کے لحاظ سے اصول مقدم تھا اس لئے میں نے ان مولوی صاحب سے صاف کہہ دیا کہ اس طریق میں شرط اعظم نفع کی مناسبت ہے اور ان کو مجھ سے مناسبت نہیں اور آپ سے مناسبت ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ بھی خادم قوم ہیں اور یہ بھی خادم قوم ہیں ۔ اور میں نادم قوم ہوں ۔ میں نے قوم کی کوئی خدمت نہیں کی اس لئے مجھ سے مناسبت نہیں ہو سکتی ۔ اس لئے آپ ہی بیعت کر لیں ۔ دوسرے میرے یہاں سب سے اول شرط یہ ہے کہ تمام تعلقات کو ختم کر دیا جائے اور یہ قوم کی خدمت بھی ایک تعلق ہے جس میں یہ مشغول ہیں اس پر ایک اور مولوی صاحب کہ وہ بھی او درخواست میں شریک تھے اور ذہین آدمی ہیں بولے کہ اگر ہم دوچار سال کے لئے کل تعلقات کو چھوڑ کر کام میں لگ جائیں اور پھر اس طرف سے فارغ ہو کر اس کام کو کریں تو کیسا ہے میں نے کہا کہ آپ نے بہت کام کا سوال کیا اب اس کا جواب سنئے کہ میرے مسلک میں جس طرح تعلقات مضر ہیں ۔ عزم تعلقات بھی ویسے ہی مضر ہیں بلکہ تمام ارادوں اور تجویزوں کو فنا کرکے اس کام میں لگ جانا اور ہر حال میں اپنے مربی کے حکم پر عمل