ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
السالک ایک جگہ جمع ہو کر چھپ گئی لیکن مریض کے لئے بدوں طبیب کے نافع نہیں ہو سکتی ۔ فن کا سمجھنا طبیب کا کام ہے نہ کہ مریض کا ۔ اس کی نظیر فن طب کی کتابیں موجود ہیں سب ان سے علاج کیوں نہیں کر لیتے ایسے ہی یہاں سمجھ لو ۔ اور ماشاء اللہ کتاب بڑی ضخیم ہو گئی ۔ 28 رجب المرجب 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم دو شنبہ (330) گول بات کو ہنر سمجھنا غلط ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل اس کو تو ہنر اور سلیقہ سمجھا جاتا ہے کہ ایسی گول مول بات کہی جاوے کہ جس سے کوئی تو کچھ مطلب سمجھے اور کوئی کچھ سمجھے اس کو کہتے ہیں کہ یہ بڑے بیدار مغز ہیں بڑے ہوشیار ہیں بڑی گہری بات فرماتے ہیں ۔ خدا معلوم لوگوں کی حس کیا ہوئی جو چیزیں موجب ایذاء ہیں ان کو کمالات میں داخل کرلیا ۔ مگر یہاں پر بحمد اللہ متکبروں اور خر دماغوں کو معلوم ہو جاتا ہے کہ ہم میں نہ عقل ہے نہ سلیقہ نہ فہم نہ بیدار مغزی گو زبان سے اقرار نہ کریں مگر دل سب کا تسلیم کر لیتا ہے ۔ معمولی بخار کا علاج تو سب کرتے ہیں مگر دق کا بھی علاج کرنا چاہیے اس کا علاج بحمد اللہ یہاں پر ہوتا ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ جو بات ہو صاف ہو اور ایسی صاف ہو کہ دوسرے کو ابہام کا شبہ بھی نہ ہو سکے ۔ یہی میری لڑائی ہے ۔ لباس تو پہنتے ہیں جنٹلمینوں کا اور باتیں کرتے ہیں لنگوٹی باندھنے والوں کی سی ۔ ایسے گنواروں کو لنگوٹی باند کر آنا چاہیے ۔ حضرت مولانا محمود حسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے پاس جب کوئی متکبر آتا تھا تو اس کے چلے جانے کے بعد میں فرمایا کرتے کہ ایسے متکبروں کو تھانہ بھون بھیجنا چاہیے ایسے کا وہاں علاج ہوتا ہے ۔ یہاں پر آکر اللہ کا فضل ہے کہ ڈھیلے ہو جاتے ہیں ۔ (331) امراء کی چاپلوسی میں دین کی ذلت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مدرسہ والوں کا معاملہ بڑا مشکل ہے ان کو عوام سے دینا پڑتا ہے اس لئے کہ چندہ کا تعلق عام ہی لوگوں سے ہے اور یہ غرض جو ان سے وابستہ سمجھی جاتی ہے اس کی وجہ سے علماء عوام کی چاپلوسیاں اور دلجوئیاں کرتے ہیں اس میں حدود کا بھی خیال