ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
(39) پہلے زمانے کے بدعتی ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ پہلے زمانہ کے بدعتی بھی اللہ اللہ کرنے والے ہوتے تھے اب تو بکثر کھلم کھلا فسق و فجور میں مبتلا ہیں ۔ نفوس میں شرارت بھری ہے ہوا پرستی اور عیش پرستی میں مبتلا ہیں صریح بد دینی پر اترے ہوئے ہیں ۔ گانا بجانا امرد لڑکوں اور بازاری عورتوں سے اختلاط ان کا شعار ہو گیا ہے ۔ بزرگوں کے مزارات پر شب روز یہی فسق و فجور اور خرافات مہیا رہتا ہے ۔ بزرگوں کے بدنام کرنے والے ان کو تکلیف پہنچانے والے پھر دوسروں کو بدنام کریں ۔ یہ بزرگوں کے مخالف اور دشمن ہیں ۔ ایک شخص حکایت بیان کرتے تھے ذہین تو ہر طبقے میں ہوتے ہیں گو عاقل ہر طبقے میں نہیں ہوتے ۔ یہ دولت اہل حق ہی کے حصہ میں آئی ہے ۔ کہتے تھے کہ پیران کلیر میں میلے کے ہنگامہ پر ایک مکان میں ایک مدعی عقیدت اولیاء ایک عورت سے منہ کالا کر رہا تھا اور اندر سے دروازہ کی زنجیر لگا رکھی تھی ۔ کچھ مسافر لوگ آئے انہوں نے مکان کی زنجیر ہلائی کہ وہ بھی وہاں آرام کریں تو وہ اندر سے کہتا ہے کہ میاں یہاں جگہ کہاں ہے یہاں تو آپ ہی آدمی پر آدمی پڑا ہے ۔ ذہانت ملاحظہ ہو کیسے سچے تھے یہ بزرگوں کے مزارات پر جا کر فسق و فجور ہوتے ہیں ۔ پھر درویش اور صوفی ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور شب و روز شرکیات اور بدعات و کبائر میں مبتلا ہیں ۔ خود گمراہ ہوئے دوسروں کو گمراہ کیا ۔ اللہ کے راستہ میں راہ زن یہی لوگ ہیں اڑنگ بڑنگ واہی تباہی ہانکتے ہیں اور ان کو اسرار اور راز سمجھتے ہیں اللہ کی مخلوق کو دھوکے دیتے ہیں تصوف کو اور اہل تصوف کو بدنام کیا ۔ انفاق سے ملحدین اور بد دینوں کا زمانہ ہے ان کو ایسے نمونے دیکھ کر خود طریق پر اعتراضات کرنے کا موقع مل گیا ۔ ایک طرف تو یہ ہو رہا ہے دوسری طرف بعضے ایسے لوگ پیدا ہو گئے کہ وہ غلو کے درجہ میں پہنچ گئے ۔ بعض کو یہ غلو دیکھ کر طریق سے نفرت کا درجہ ہو گیا ۔ مگر الحمدللہ اب مدتوں کے بعد یہ طریق واضح ہوا اب بے غبار ہے اس کے حدود اس کے احکام اس کے قواعد اور اصول سب منضبط ہو گئے اور مخلوق پر ظاہر ہو گیا کہ یہ طریق اگر اپنی اصل پر ہے وہ چیز ہے کہ بدون اس کے نجات اگر محال اور غیر ممکن نہیں تو مشکل تو ضرور ہے گو اس طریق کو صاف کرنے میں مجھ کو بدنام بہت کیا مگر واقعہ یہی ہے کہ اس پر چودھویں