ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ملفوظات حکیم الامت جلد 8۔ 16 علوم بیان کر رہا ہے ایک شخص عامی بے لکھا پڑھا جائے کہ مجھ کو بھی علوم بتلادو ۔ وہ کہے گا کہ جا دس برس کسی مدرسہ میں جاکر استادوں کی جوتیاں سیدھی کر ۔ جوتیاں کھا ۔ ڈنڈے اور رول کھا ۔ پیر دبا سارا سارا دن محنت کر ۔ ساری ساری رات چراغ کے سامنے آنکھیں سینک راتوں کی نیند اپنے پر حرام کر ۔ تب کہیں یہ چیز میسر ہوگی تو صاحب کام تو کام ہی کے طریق سے ہوتا ہے بدوں جدو جہد اور سعی وکوشش کے کسی چیز کا حاصل ہونا دشوار ہے ۔ (280) علوم اور مصنوعات میں فرق ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگ بوجہ جہالت کے صنائع کو علوم سمجھتے ہیں ۔ ان کو تو علوم کہنا بھی جائز نہیں ۔ علوم اور چیز ہیں ۔ مصنوعات اور چیز ہیں ۔ آج کل جو لوگ مادیات میں ترقی کر رہے ہیں ان کو علوم کی تو ہوا بھی نہیں لگی ۔ علوم کی دولت تو اللہ تعالی نے ایمان والوں کو دی ہے اور ان کے اندر وہ چیز ہے جس سے یہ ترقی یافتہ قومیں محروم ہیں وہ نور ایمان ہے اس دولت کے سامنے تمام ترقیاں اور دولتیں وحکمومیتیں گرد ہیں ۔ اس کے ہوتے ہوئے کسی چیز کی ضرورت نہیں حاجت نہیں ۔ اس نور ایمان کی حفاظت کرو ۔ خصوصا اس وقت کہ ایسا پر فتن زمانہ ہے کہ ایمان ہی کے لالے پڑ رہے ہیں لیکن اس پر بھی اگر مسلمان سنبھلیں اور خواب سے جاگیں اور اپنے ایمان اور اعمال کی حفاظت کریں اور خدا کو راضی رکھنے کی فکر کریں تو میں بقسم عرض کرتا ہوں کہ تمام عالم سر کے بل انکے قدموں پر آپڑے اور یہ علوم مادیہ سب واہیات اور خرافات نظر آنے لگیں ۔ مگر افسوس ہے کہ ظاہری ٹیپ ٹاپ دیکھ کر خود مسلمان گدا گری کرتے پھرتے ہیں ۔ ان کو خبر نہیں کہ ان کے اندر کیا دولت اور کیا نعمت خدا نے رکھی ہے اس کی قدر کرو ۔ میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں اور کون ذریعہ ہے یقین دلانے کا اور کس طرح دل میں ڈال دوں کہ ہمارے یہاں بحمد اللہ کچھ نہ ہونے پر سب کچھ ہے اور دوسروں کے یہاں سب ہونے پر بھی کچھ بھی نہیں کیونکہ ان کے پاس بظاہر دنیا ہے جس کو تم ہونا سمجھتے ہو مگر یہ فانی ہے کچھ نہیں اور تمہارے ہاس بظاہر دنیا نہیں جس کو نہ ہونا سمجھتے ہو لیکن ایک چیز ایسی ہے کہ وہ سب کچھ ہے اور وہ ایمان ہے کیونکہ وہ باقی ہے اسی پر مدار ہے اور بازار آخرت میں یہی سکہ