ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
علماء اجمیر نے بالاتفاق جواب دیا کہ بدعت اور کفر کی لڑائی ہے تم کو الگ رہنا چاہئے ۔ پھر اہل شہر حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور واقعہ اور علماء اجمیر کا جواب حضرت کے سامنے عرض کیا حضرت مولانا نے سن کر فرمایا کہ بدعت اور کفر کی لڑائی اس وقت ہوتی جب تعزیہ کو بدعت سمجھ کر اس کی مخالفت کی جاتی ۔ اور اب جو مقابلہ کر رہے ہیں وہ تو تعزیہ کو شعار اسلام سمجھ کر کر رہے ہیں اور شیعوں کو مسلمان سمجھ کر اسلئے یہ بدعت اور کفر کی لڑائی نہیں بلکہ اسلام اور کفر کی لڑائی ہے اسلئے شیعوں کی امداد کرنا چاہئے ۔ چنانچہ اہل اجمیر نے امداد دی اور مسلمانوں کو فتح ہوئی ۔ تو میں نے اس واقعہ سے اس مسئلہ میں استدلال کیا ۔ بس جس طرح مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ ہنود شعار اسلام اور اسلام کا کام سمجھ کر مقابلہ کر رہے ہیں اس لئے نصرت ضروری ہے یہی بات یہاں تھی کہ دوسری غیر مسلم سلطنتیں ترکی کا مقابلہ اس کو اسلامی سلطنت سمجھ کر رہی ہیں گو وہ اصول شرعیہ سے اسلامی سلطنت نہیں رہی لیکن بناء مذکور پر اس کی نصرت واجب ہے ۔ اب آگے دوسرے مسائل ہیں کہ کس قسم کی نصرت ہم کر سکتے ہیں یہ قوت پر موقوف ہے اور ظاہر ہے کہ ہم صرف مالی امداد کر سکتے ہیں اس سے آگے ان لوگوں کو ان حقائق کی خبر تک نہیں صرف اعتراض کرنا سیکھا ہے مگر کام کی ایک بات بھی نہیں ۔ (141)شریعت مقدسہ کے جامع اصول ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شریعت کے کلیات و جزئیات اس قدر جامع ہیں کہ آج کل ٹیلیفون ٹیلیگراف ، گراموفون ۔ یہ جس قدر نئی نئی چیزیں ایجاد ہوئی ہیں ان سب کے احکام شریعت مقدسہ میں موجود ہیں ۔ سائل جب ان کے احکام معلوم کرنا چاہتے ہیں نہایت سہولت سے جواب دے دیے جاتے ہیں ۔ شریعت مقدسہ کے ایسے پاکیزہ اور جامع اصول ہیں کہ کسی نہ کسی کلی میں داخل ہو کر احکام جزئی نکل آتے ہیں ۔ فقہاء نے اس قدر محنت کی ہے حق تعالی ان حضرات کو جزاء خیر عطاء فرماویں ۔ (142) حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کا ایثار ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کسی وقت میں دین کی خدمت کےلئے بڑی قربانیاں کرنی پڑی ہیں بڑی تکلیفیں اٹھائی گئی ہیں تب دین کی خدمت ہوئی ہے ۔ دیکھئے حضرت مجدد صاحب گوالیر کے قلعہ