ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
زھوقا اور تعجب ہے کہ لوگ سب چیزوں میں خاصیت کے قائل ہیں مگر حق کی خاصیت کے قائل نہیں عجیب عقلیں ہیں تمت رسالۃ الااعراض عن الاعترض ۔ (19) مشائخ کو تعلق سے گریز کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کے مشائخ تو کیمیاگر سے بھی گئے گزرے ہیں کیمیاگر ایک نہایت پست کمال کی وجہ سے کسی کو منہ نہیں لگاتا بڑے بڑے دنیا دار اور مالدار اس کے پیچھے پیچھے پھرتے ہیں مگر وہ آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا کیسا استغناء ہوتا ہے اور یہ مشائخ دعوی کرتے ہیں شیخ ہونے کا حق تعالی سے تعلق کا محبت کا اور پھر مخلوق کی طرف نظر اور ان کی چاپلوسی کرتے ہیں مجھ کو تو ایسی باتوں سے طبعا غیرت آتی ہے کہتے ہیں کہ دین کے نفع پہنچانے کےلئے اخلاق کا برتاؤ کیا جاتا ہے اور مخلوق سے تعلق رکھا جاتا ہے مگر یہ سب محض زبانی جمع خرچ ہے دل میں کچھ اور ہے تعلق کو تو میں منع نہیں کرتا تملق کو منع کرتا ہوں اب تو تملق ہی دیکھا جاتا ہے ۔ (20) عنوان کا اثر ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عنوان کا بھی اثر بڑا ہوتا ہے بات ایک ہی ہوتی ہے مگر تعبیر کا طریق جدا ہوتا ہے ۔ مولانا شہید رحمۃ اللہ علیہ بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے نام کے کونڈوں کو منع فرمایا کرتے تھے شاہی خاندان کی ایک بڑی بی بڑی تندخو تھیں ان سے جا کر کہا انہوں نے حضرت شہید کو بلا کر کہا کہ بیٹا ہم نے سنا ہے کہ تم بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے نام کے کونڈوں کو منع کرتے ہو ۔ حضرت نے فرمایا کہ میری مجال حضرت بی بی کے کونڈوں کو منع کروں میں نے منع نہیں کیا کسی نے آپ سے غلط کہا بلکہ بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ابا جان منع کرتے ہیں کہنے لگیں کس طرح مولانا نے کل بدعۃ ضلالۃ پر ایسی تقریر فرمائی کہ اس رسم کی حقیقت واضح ہو گئی ۔ بڑی بی نے توبہ کی اسی عنوان کے موثر ہونے پر ایک اور واقعہ یاد آیا ایک شاہ صاحب اہل سماع سے تھے اتفاق سے آلہ آباد میں ملے کہنے لگے کہ آپ تو چشتی ہیں پھر آپ سماع کے کیوں مخالف ہیں ۔ میں نے کہا کہ اس کا جواب تو بعد میں دوں گا پہلے آپ میرے ایک سوال کا جواب دیں آپ یہ بتلائیں کہ طریق کی روح کیا ہے