ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
اور مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ ایسے ہی بے باکوں کی نسبت فرماتے ہیں ظالم آن قومیکہ چشمان دو ختند از سخنھا عالمے راسو ختند یہ تھا کہ جن کا تم نے نام لیا وہ متکبر ہیں مجھ کو یہ بات بہت ہی پسند آئی (4) بغیر تحقیق کئے بات نہ کرنا چاہئے ایک صاحب کی غلطی پر کہ انہوں نے بے تحقیق ایک بات کہہ دی مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ بدون تحقیق کے آپ نے یہ بات کیسے کہی کیا زیادہ بولنے کا بھی آپ میں مرض ہے کہ واقعہ کی تحقیق نہ کی اور بکنا شروع کر دیا جب ایسے مہذب لوگوں کی یہ حالت ہے تو اوروں کی کیا شکایت کی جاوے ۔ یہ حالت بالکل اس کے مصداق ہے جو کفر از کعبہ بر خیزد کجا ماند مسلمانی ۔ کہاں تک ان لوگوں کی اصلاح کی جائے جب خود ہی اپنی اصلاح کی فکر نہیں تو پھر کیا خاک اصلاح ہو سکتی ہے ان ہی باتوں پر مجھ کو بد خلق اور سخت گیر کہا جاتا ہے اپنے اخلاق حسنہ اور نرم گیری کو نہیں دیکھتے کہ بے اصول باتوں سے دوسروں کو ایذاء پہنچاتے ہیں جب ان صاحب نے اس کا کچھ جواب نہ دیا تو فرمایا کہ جواب کیوں نہیں دیا جاتا کیا زبان سل گئی پہلے تو بڑی چبڑ چبڑ لگا رکھی تھی اب کیوں نہیں زبان چلتی ۔ عرض کیا کہ فی الحقیقت مجھ سے غلطی ہوئی ۔ حضرت والا معاف فرمائیں آئندہ کبھی بلا سوچے اور تحقیق کئے ہوئے کوئی بات نہ کروں گا فرمایا کہ ضرور احتیاط رکھنا چاہئے باقی معافی کے خواست گار کو معاف ہی ہے مگر کیا غلطی پر آگاہ بھی نہ کروں اور خاموش رہوں اگر ایسا کروں تو غلطیوں کی اطلاع کیسے ہو اور پھر اصلاح کا ذریعہ کیا ہو ۔ انسانیت سیکھو بہیمیت کو چھوڑو ۔ حقیقت یہ ہے کہ بزرگی آسان ولایت آسان قطبیت غوثیت آسان مگر آدمیت اور انسانیت مشکل ۔ میں اسی کو دوسروں کے دل میں اتارنا چاہتا ہوں جس پر منہ بناتے ہیں ۔ (5) فہم سلیم بڑی چیز رحمت ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حق تعالی اگر کسی کو فہم سلیم عطا فرما دیں یہ ان کی بڑی رحمت ہے ورنہ آج کل اکثر دیکھا جاتا ہے کہ کم فہم لوگ زیادہ ہیں اور اس بد فہمی کا سبب اکثر بے