ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
مل لینا اور اپنا ضروری تعارف اور آنے کی غرض صاف صاف ظاہر کر دینا ۔ اتنی رعایتیں کرنے پر بھی مجھ کو بد نام کرتے ہیں کہ اخلاق اچھے نہیں خدامعلوم اور اخلاق کس جانور کا نام ہے ۔ آنے والوں کی غلامی کروں ان کے تابع ہوکر برتاؤ کروں تب خوش اخلاق کہلاؤں سو یہ مجھ سے نہیں ہو سکتا ۔ آتے ہیں اپنی غرض لیکر اور دوسروں کو اپنا تابع بنانا چاہتے ہیں یہ کیسے ہو سکتا ہے فہم وعقل لوگوں سے رخصت ہی ہوگئی انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ (348) انسان بننا فرض ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کی انسان بننا فرض ہے بزرگ بننا فرض نہیں اس لئے کہ انسان نہ بننے سے دوسروں کو تکلیف ہوگی اور بزرگ نہ بننے سے اپنے ہی کو تکلیف ہوگی وہ یہ کہ دوزخ میں جائے گا خود تکلیف اٹھائے گا انسان ہوگا تو اس سے دوسروں کو تکلیف نہ ہوگی اس لئے میں انسان بنانے کی کوشش کرتا ہوں ۔ بزرگ نہیں بناتا ۔ اور اصل تو یہ ہے کہ ان عوام غریبوں کا بھی کوئی قصور نہیں رسمی اور جاہل پیروں کے بگاڑے ہوئے ہیں ان باتوں پر کوئی روک ٹوک کرتا ہی نہیں ۔ ان کے کان ہی ان چیزوں سے نا آشنا ہیں اور یہ کیا خود مشائخ اور پیروں ہی کے کان نا آشنا ہیں اس لئے میں جو روک ٹوک کرتا ہوں وہ ایک نئی سی بات معلوم ہوتی ہے اس سے وحشت ہوتی ہے گھبراتے ہیں ۔ یہاں سے باہر کر بد نام کرتے ہیں ۔ (349) ادب کس طرح حاصل ہوتا ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یا طبیعت سلیم ہو یا کسی کامل کی صحبت ہو یا صحیح تعلیم ہو ۔ ادب ان چیزوں سے پیدا ہوتا ہے مگر یہ تینوں باتیں نہیں رہیں بلکہ جہل کا نام تعلیم رکھا ہے ۔ سو کہاں تک ان بے ہودگیوں کی تاویلات کروں کوئی بات بھی تو آدمیوں کی سی نہیں ۔ ایک عالم کا عالم ان خرافات پر متفق ہوگیا ہے ۔ آخر کہاں تک برداشت کروں اور کب تک تغیر نہ ہو پتھر تو نہیں ہوں احساس تو ہوتا ہی ہے ۔ لوگ چاہتے یہ ہیں کہ نہ خوشی کی بات سے خوشی ہو اور نہ رنج کی بات سے رنج ہو بت کی طرح بیٹھے رہنے کو بزرگی سمجھتے ہیں ۔ ایسے پیر بھی بکثرت سے ہیں کہ وہ بت بنے ہوئے ہیں اور آنے والوں سے اپنی پرستش کراتے ہیں ۔ وہیں جاؤ یہاں بلایا کس نے تھا ۔