ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
مناسب نہیں فرمایا کہ میرا نام لے کر اعلان کرتا ہے بڑی غیرت کی بات ہے کہ میں نہ جاؤں ضرور جاؤں گا ایک مجمع ساتھ ہو لیا ۔ حضرت مولانا نے ساتھیوں سے فرمایا کہ دیکھو بھائی میں وہاں نہ خود کسی کے یہاں کھاؤں گا اور نہ کسی کو کھانے دوں گا اپنا اپنا کھانا ہو گا وہاں پر بازار موجود ہے ۔ غرضیکہ حضرت روڑ کی پہنچے پنڈت جی کو معلوم ہوا کہ مولانا تشریف لے آئے ہیں اس کے ہوش و حواس گم ہو گئے بڑی کوشش کی گئی مگر مقابلہ پر نہیں آیا اس زمانہ میں وہاں پر ایک انگریز جنٹ تھا اس کے ایک مسلمان پیش کار تھے ۔ انہوں نے جنٹ سے ذکر کیا کہ مولانا تشریف لائے ہوئے ہیں اس نے کہا کہ ایسے ہی کھانے کمانے کو پھرتے ہوں گے انہوں نے کہا کہ وہ تو کسی کی دعوت بھی قبول نہیں کرتے کہنے لگا کہ اگر یہ بات ہے تو وہ عالم ہیں ہم ان کی زیارت کریں گے ہم کو ان سے ملاؤ ۔ پیش کار نے مولانا سے عرض کیا کہ جنٹ ملاقات چاہتا ہے مولانا نے فرمایا کہ ہم خود چل کر ملیں گے حالانکہ وہ خود حاضر ہونا چاہتا تھا مگر مولانا کی کسر نفسی اور اخلاق مشہور ہیں دوسرے دین کی مصلحت تھی اس لئے وہ خود تشریف لے گئے جنٹ کو اطلاع ہوئی بہت ہی ادب سے پیش آیا اور بہت ہی احترام سے بٹھایا ۔ فلسفہ سے دل چسپی رکھتا تھا ۔ فلسفہ کے متعلق مولانا سے کچھ سوال کیا مولانا نے اس پرتقریر کی بے حد خوش ہوا ۔ فرط مسرت سے کھڑا ہو جاتا تھا اور باربار اپنی ران پر ہاتھ مارتا تھا جب تقریر ختم ہو چکی تو عرض کیا کہ حضور نے یہاں پر اس قصبہ میں آنے کی کیسے تکلیف گوارا فرمائی ۔ فرمایا کہ دیا نند سرستی نے مناظرہ کا اعلان کیا ہے اور میرا نام لے کر اعلان کیا ہے کہ اسی سے مناظرہ کروں گا ۔ اب میں باوجود علیل ہونے کے آ گیا لیکن وہ مناظرہ کیلئے آمادہ نہیں ہوتا نہ مقابلہ پر آتا ہے جنٹ نے عرض کیا کہ میں بلاتا ہوں ایک حکم جنٹ نے پنڈت جی کے نام بھیج دیا پنڈت جی حاضر ہو گئے ۔ جنٹ نے سوال کیا کہ جب تم مناظرہ کا اعلان کر چکا تم اب تو مناظرہ کیوں نہیں کرتا پنڈت جی نے کہا کہ اندیشہ فساد کا ہے ۔ مولانا کے بھی معتقد ہیں میرے بھی معتقد ہیں ۔ جنٹ نے کہا کہ تم اس کی فکر مت کرو اس کا ذمہ دار ہم ہے ۔ ہم انتظام کرے گا تم مناظرہ کرو تم کو اس سے بحث نہیں ۔ مولانا نے پنڈت جی سے فرمایا کہ اس موقع پر اور اس وقت پر تو کسی فساد اور بلوہ کا اندیشہ نہیں ۔ یہیں پر اس وقت گفتگو سہی ۔ پنڈت جی نے عرض کیا کہ اس وقت تو میں اس ارادہ سے نہیں آیا ۔ مولانا نے فرمایا کہ ارادہ تو فعل اختیاری ہے اب ارادہ کر