ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
وعیدیں ہیں مگر باعتبار اثر کے وہ سب رحمت ہے ۔ کیا یہ رحمت نہیں ہے کہ مریض کو وہ دوا پلائی جائے جو اس کےلئے مفید ہو اگر چہ وہ کڑوی ہی ہو ۔ دیکھئے ماں سب میں زیادہ شفیق ہے مگر جب بچہ کی کوئی نازیبا حرکت دیکھتی ہے یا وہ شرارت کرتا ہے خوب مارتی ہے ۔ محبت کا اقتضاء ہی یہ ہے کہ جتنی محبت ہو گی اتنی ہی اصلاح کے بارے میں توجہ ہو گی ۔ دیکھئے استاد کے پاس بچے پڑھتے ہیں جس بچے پر استاد کو زیادہ شفقت ہو گی اگر اس کو ذرا غافل پائے گا فورا قمچی لگائے گا ۔ اس کو سختی کہیں گے یا نرمی اور شفقت ۔ ایک وہ بچہ ہے کہ استاد کو اس پر شفقت نہیں وہ بچہ کھیل رہا ہے استاد دیکھتا ہے اور نظر بچا لیتا ہے حقیقت اس کو سختی کہیں گے اس لئے کہ استاد کا خیال یہ ہے کہ نالائق کو خوب کھیل لینے دو ۔ کل کو جب سبق یاد نہ نکلے گا تب اچھی طرح خبر لوں گا اور جس بچہ پر ہر وقت تنبیہ ہے ۔ روک ٹوک ہے اس سے اس کے سبق یاد ہو جاتا ہے پھر وہ باپ کا بھی پیارا ہے ماں کا بھی پیارا ہے ۔ استاد کا بھی پیارا ہے ۔ میں ایک حکایت بیان کرتا ہوں ایک مائدر یعنی سوتیلی ماں نے اپنے بچہ کی تو انگلی پکڑ رکھی تھی اور پیدل لئے جارہی تھی اور سوتیلے بچہ کو گود میں لئے ہوئے تھی ۔ لوگوں نے دیکھ کر بڑی تعریف کی کہ ایثار اس کو کہتے ہیں رحم اس کو کہتے ہیں ۔ اس عورت نے کہا کہ یہ بات نہیں جو تم سمجھے ہو ۔ تم حقیقت سے بے خبر ہو میں جو اس کو گود میں لئے ہوں اس کے ساتھ ہمدردی نہیں کر رہی ہوں ۔ اور یہ میرا فعل محبت پر مبنی نہیں ہے بلکہ دشمنی ہے حقیقت یہ ہے کہ میں یہ چاہتی ہوں کہ میرا بچہ تو چلنا سیکھ جائے اس کو قوت حاصل ہو اور یہ سوتیلا گود کا عادی رہے ۔ کمزور رہے ۔ دوسرے میں اس کو چلنا ہوا دیکھ نہیں سکتی ۔ تو حضرت آج کل کے اخلاق اور ہمدردی اور محبت کی یہ حقیقت ہے جو اس عورت نے بیان کی ۔ یہی حالت آج کل کے اکثر مشائخ اور علماء کے اخلاق کی ہے ۔ ان کے اخلاق متعارفہ کا ثمرہ اور نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ یہ تو خوش اخلاق مشہور رہے اور دوسروں کے اخلاق برباد کر دیئے ۔ میں جو روک ٹوک ڈانٹ ڈپٹ مواخذہ محاسبہ کرتا ہوں مجھ کو بدنام کر رکھا ہے ۔ نیز ان میں اکثر کی خوش اخلاقی خالی از علت نہیں دال میں کالا ہے ۔ کوئی غرض عوام سے وابستہ ہے جس کی وجہ سے عوام کی اصلاح تو کیا کرتے اور الٹی چاپلوسیاں اور خوشامدیں آؤ بھگت کرتے ہیں اور نفس کی تاویل دیکھئے کہتے ہیں کہ اگر روک ٹوک کی گئی تو ان کو ناگوار ہو گا اور پھر کدورت کے سبب دینی