ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کھجوریں دیکھ کر ایک بھوکا آدمی تھا ۔ کھجور کے درخت پر چڑھ گیا ۔ بھوک میں مزے دار معلوم ہوئیں ۔ کھا زیادہ گیا اترنا مشکل ہو گیا ۔ تمام گاؤں جمع ہو گیا ۔ بہت کچھ غور اور فکر کیا کہ اس کو اوپر سے کس طرح اتاریں کسی کی سمجھ میں نہ آیا آخر میں یہ رائے قرار پائی کہ بوجھ بجکڑ بلاؤ وہ کوئی تدبیر بتلائیں گے ۔ بلائے ہوئے آئے ۔ کھڑے ہو کر درخت کو چوٹی سے جڑ تک دیکھا ۔ پھر ایک دم حکم دیا کہ ایک مضبوط موٹا رسہ لاؤ ۔ رسہ لایا گیا ۔ کہا کہ اس میں پھندہ لگاؤ پھندہ لگایا گیا کوئی شخص قوت سے اوپر پھینکے اور جو شخص درخت پر تھا اس سے کہا کہ رسے کو پکڑ لے اور پھندا کمر میں ڈال لے ادھر سے رسہ پھینکا گیا وہ پٹ سے زمین پر آ کر پڑا ۔ تمام ہڈی پسلیوں کا چورا ہو گیا ۔ دماغ پھٹ کر بھیجا نکل کر الگ جا پڑا اور ختم ہو گیا ۔ لوگوں نے بوجھ بجکڑ سے کہا کہ یہ کیا ہوا کہا کہ قسمت اس کی ۔ میں نے تو سینکڑوں آدمی رسے کے ذریعے سے کنویں میں سے نکلوائے ہیں تو اس احمق نے کھجور کے درخت کو کنویں پر قیاس کیا ۔ ایسے ہی آج کل کے مجتہد ہیں نتیجہ وہی ہو رہا ہے کہ جو اس شخص کا ہوا کہ زندگانی دنیاوی اس بوجھ بجکڑ کی بدولت بے چارے کی ختم ہوگئی ایسے ہی ان نئے مجتہدوں کی بدولت لوگوں کی زندگانی آخرت برباد ہو رہی ہے جس کی صورت یہ ہے کہ اپنی اغراض فاسدہ کےلئے احکام شرعیہ میں اس قدر تحریف سے کام لیا جا رہا ہے کہ الامان و الحفیظ ۔ شب و روز شریعت مقدسہ کے مسائل میں کتر بونت کرتے ہیں اور امت کے سمجھے ہوئے احکام پر اعتراض کرتے ہیں ۔ حالانکہ سمجھ اپنی قاصر اور وہ قصور ان کو شریعت میں نظر آتا ہے جیسے ایک شخص حبشی راستہ پر چلا جا رہا تھا اس کو سر راہ ایک آئینہ پڑا نظر آیا اٹھا کر دیکھا تو اپنا چہرہ مبارک اس میں نظر آیا حبشی ہوتے ہی ہیں بدصورت بدشکل سیاہ رو ۔ موٹی ناک موٹے موٹے ہونٹ اس آئینہ کو دور پھینک کر مارا کہ کمبخت اگر ایسا بدصورت نہ ہوتا تو تجھ کو یہاں کوئی کیوں پھینک جاتا اب بتلائیے کہ وہ آئینہ بدشکل تھا یا خود ہی جناب بدشکل تھے تو جیسے اس نے آئینہ میں کھوٹ نکالا ایسا ہی یہ شریعت مقدسہ میں کھوٹ نکالتے ہیں ۔ نیز ان کا احکام میں نقص نکالنا ایسا ہے جیسے ایک عورت اپنے بچہ کو پاخانہ پھرا رہی تھی عید کی رات کا چاند نظر آیا شور جو مچا عجلت میں بچہ کا پاخانہ کپڑے سے