ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
دیکھئے بازاری عورت سے عشق ہو جاتا ہے جو حقیقت میں فسق ہوتا ہے تو اس کے کس قدر ناز اٹھائے جاتے ہیں اگر اس کا نصف ۔ ثلث ۔ ربع بھی اپنے مصلح دین کے ناز اٹھائے جاویں تو نہ معلوم چند روز میں کیا ہو جائے ۔ کیا شیخ کی اتنی بھی وقعت نہیں جتنی بازاری عورت کی ۔ اور پھر وہ کمبخت لوٹتی ہے ستاتی ہے ۔ ترساتی ہے ۔ وعدہ خلافی کرتی ہے ۔ بیوفائی کرتی ہے ۔ باوجود ان باتوں کے پھر بھی اس کے ناز اٹھائے جاتے ہیں اور ذرا دل پر کدورت کے آثار تک نہیں پیدا ہوتے اور یہاں ذرا ذرا سی بات پر دل می ناگواری کدورت پیدا ہوتی ہے ۔ یہ کیسی طلب ہے اور کیسا عشق ہے ۔ کیا اس کو طلب صادق اور عشق صادق کہا جا سکتا ہے ۔ ہرگز نہیں ۔ عشاق کی تو شان ہی جدا ہوتی ہے ۔ ان کی صورت اور حالت ہی اور ہوتی ہے وہ کسی بات سے کہاں ہٹنے والے ہوتے ہیں ۔ میں حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ بے وقت پہنچا ۔ عشاء کے بعد کا وقت ہو گیا تھا اس پر مولانا نے مجھ پر ڈانٹ ڈپٹ کی ۔ بے حد خفا ہوئے ۔ مولانا میرے نہ استاد تھے نہ پیر تھے مگر باوجود اس کے اس ڈانٹ پر میں اس وقت اپنے قلب کے اند بجائے کسی کدورت اور نفرت کے خوشی اور مسرت دیکھتا تھا فقط اس خیال سے کہ جب اللہ سے محبت ہے تو اللہ والوں سے بھی محبت ہونا چاہئے ۔ اس لئے ان کی خفگی سے قلب پر کوئی برا اثر نہیں ہوا اور میں اپنی اس حالت کو خدا کی ایک بہت بڑی رحمت اور نعمت سمجھتا ہوں اور یہ تو عقل کا بھی حکم ہے کہ جب میں مولانا کی خدمت میں عقیدت لے کر گیا تھا تو اس وقت مجھ پر مولانا کا ایک حق تھا ۔ انسان جہاں جائے وہاں کے حقوق کا خیال رکھے ۔ مگر لوگ طریق کی حقیقت سے بے خبر اور ناواقف ہیں ۔ بے سوچے سمجھے گھر سے اٹھ کر چل دیتے ہیں ۔ کیا کوئی نانی جی کا گھر ہے یہ نہیں معلوم کہ جس کی طلب میں قدم اٹھایا ہے وہ کون ہے اور کیا ہے بس پہلی ہی منزل پر گھبرا اٹھا ۔ مجنوں کی حالت نہیں سنی کہ ایک عورت اور فانی ناچیز کے عشق میں کیا کیا تکلیفیں اور پریشانیاں برداشت کیں ۔ کیا حق تعالی کا عشق اس سے بھی کم ہے ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں ۔ عشق مولی کے کم از لیلی بود کوئے گشتن بہراو اولی بود مگر یہ باتیں بدون صحبت کامل کے نصیب ہونا مشکل ہیں کسی کی جوتیاں سیدھی کرو بلکہ سیدھی کرنے سے بھی کچھ نہ ہو گا ۔ چوتیاں کھانے کو تیار ہو کر آؤ گو وہ مارے نہیں لیکن تم کو تو