ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
راستے میں مل گئے پوچھا کیوں گھوڑا خرید لائے تو کہتے ہیں کہ آپ سے رخصت ہو کر بازار پہنچا ان شاء اللہ ۔ گھوڑا پسند کیا ان شاء اللہ ۔ سودا طے ہو گیا ان شاء اللہ ۔ روپیہ دینے کے لئے جیب کو دیکھا ان شاء اللہ معلوم ہوا کہ کسی گرہ کٹ نے جیب کاٹ لی ان شاء اللہ ۔ اب گھر جا رہا ہوں ان شاء اللہ ۔ اب موقع بے موقع سب جگہ ان شاء اللہ ہو رہا ہے ۔ غرض ان طبیبوں نے یہ نہ کہا کہ اگر خدا نے چاہا تو ہم کامیاب ہوں گے کنیزک کا علاج شروع ہوا لیکن روز بروز مریض کی حالت گرتی ہی گئی اس کو مولانا فرماتے ہیں ۔ ہرچہ کردند از علاج و ازدوا رنج افزوں گشت و حاجت ناروا بہت ہی جانبازی سے سب طبیب علاج میں مصروف تھے اپنی تمام تدبیرات اور تجربات اور ادویات ختم کر دیں لیکن مریض کی حالت رو بصحت نہ ہوئی ۔ بادشاہ نے جب یہ دیکھا تو اس وقت یہ کیا جس کو مولانا فرماتے ہیں ۔ شہ چوعجز آن طبیباں رابدید پابرہنہ جانب مسجد دوید رفت درمسجد سوئے محراب شد سجدہ گاہ از اشک شہ پر آب شد آگے طویل قصہ ہے جس کا انجام رجوع الی اللہ کی برکت سے کامیاب ہوا ۔ تو صاحبو ایسے ہی ان طبیبوں کی طرح تمہارے رہبروں اور لیڈروں کے دعوے ہیں اور ان کو اپنی تدابیر پر ناز ہے مگر کامیابی اس وقت تک مشکل ہے جب تک کہ اللہ اور رسول کی بتلائی ہوئی تدابیر پر عمل نہ ہو گا اور وہ تدابیر منصوصہ ہیں جن کی یہ خاصیت ہے کہ ان کا عامل کسی طرح بھی ناکام نہیں رہ سکتا حتی کہ عدم کامیابی میں بھی ہزاروں کامیابیاں ہیں اگر یہاں پر کسی حکمت سے اس کا صلہ حاصل نہ ہو گا تو آخرت میں ضرور ہو گا جو مسلمان کا مقصود اعظم ہے ۔ باقی یہ شبہ کہ ان تدابیر سے کافر کیوں کامیاب ہو رہے ہیں یہ قیاس ہی غلط ہے ممکن ہے کہ جو تدابیر ایک کافر کو نافع ہوں وہ مسلمان کےلئے سبب ہلاکت کا بن جائیں ۔ ہڈی کتے کی غذا ہے اس وہ فربہ ہوتا ہے لیکن اگر کسی انسان کے اندر اس کی ایک کرچ بھی حلق سے نیچے اتر جائے گی تو وہ سبب ہلاکت کا بن جائے گی سو حقیقت تو یہ ہے مگر تمہارے یہ رہبر اور مقتدا لیڈر ہی خود اس حقیقت سے ناواقف اور بے خبر ہیں ان کو خود ہی خبر نہیں مفید اور مضر کی اور